لکھنؤ ۴ مارچ : شیعہ وقف بورڈ کو تحلیل کئے جانے اور اوقاف کی زمینوں پر سرکاری و غیر سرکاری ناجائز قبضوں کے خلاف مسلسل کئے جارہے احتجاج کے بعد آج ریاستی سرکار نے مجلس علماء ہند کے جنرل سکریٹری مولانا سید کلب جواد کے ذریعہ پیش کئے گئے مطالبات کو تسلیم کیا اور ضلع ادھیکاری شری ہری پرتاپ شاہی کی جانب سے اس سلسلے میں پریس نوٹ بھی جاری کیا گیا ۔آصفی امام باڑہ کے صدر دروازہ پر آج شام پانچ بجے مولانا کلب جواد نے حکومت کے ذریعہ تسلیم کی گئی تمام مانگوں کو قوم کے افراد اور انجمنوں کے اراکین کے سامنے پڑھ کر سنایا او ر کہاکہ ’’ریاستی سرکاری نے ہمارے جو مطالبات تسلیم کئے ہیں ان پر جلد از جلد کاروائی کی جائے اگر دس دنوں تک ہمارے مطالبات پر مناسب کاروائی نہیں کی گئی تو ہمارا مظاہرہ اور گرفتاریوں کا سلسلہ پھر شروع ہوجائیگا۔ہمارے وہ مطالبات جن پر حکومت کو چاہئے کہ فورا عمل کرے اور مناسب کاروائی کی جائے ان میں سبطین آباد امام باگاہ کے صحن پر جن لوگوں نے ناجائز قبضے کررکھے ہیں انہیں فورا خالی کرایا جائے ۔کربلا آغامیر کی وہ عمارت جسمیں ہمارے معصومین کے روضے ہیں جہاں کلب کھلاہے اور ناچ گانے کے ساتھ شرابیں پی جارہیں وہ عمارت فورا خالی کرائی جائے اور قوم کے سپرد کی جائے تاکہ جس کام کے لئے اس عمارت کی بنیاد رکھی گئی تھی وہاں وہی امر خیر یعنی ذکر ائمہ اطہار کیاجائے ۔وقف بورڈ میں سی بی سی آئی ڈی کے ذریعہ کی گئی جانچ میں جن لوگوں کے نام مجرمین کی حیثیت سے سامنے آئے ہیں ان کے خلاف کاروائی کی جائے اور انہیں گرفتار کیاجائے ۔حسین آباد ٹرسٹ میں جو بے تحاشہ لوٹ مچی ہے اس پر فورا روک لگائی جائے اور سرکار کے ذریعہ حسین آباد اور متعلقہ ٹرسٹ کی کمیٹی کے گٹھن کے لئے جو کاروائی کی جائیگی اس کمیٹی کی سرپرستی علماء کریں گے تبھی ہم اس کیمٹی کو قبول کریں گے تاکہ سبھی امور شریعت کی روشنی میں طے ہوں ۔حکومت فورا ہمارے مذہبی مقدس مقامات کے سلسلے میں کاروائی کرے اور وہاں جو غیر مناسب افعا ل انجام پاتے ہیں ان پر پابندی لگائی جائے ۔ہم امام بارگاہوں میں کسی کے آنے کے خلاف نہیں ہیں بس ہم یہ چاہتے ہیں کہ ہمارے مذہبی جذبات اور مقدس مقامات کی حرمت کا خیال رکھاجائے اس لئے کہ یہ پکنک کی جگہیں نہیں ہیں جہاں غیر مناسب لباس پہناجائے اور جوڑے غلط حرکتیں کریں ۔واضح رہے کہ شیو پال سنگھ کی یقین دہانی کے بعد جو احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ روکا گیا تھا اس کا کل آخری دن تھا ۔۳ مارچ کو مولانا کلب جواد نقوی رات کے وقت مطالبات تسلیم نہ کئے جانے کی صورت میں حسینی ٹائگرس کے جوانوں اور قوم کے افراد کے ساتھ آصفی امام باڑہ پر دئے جارہے دھرنے میں شامل ہوئے تھے جسکے بعد ضلع انتظامیہ حرکت میں آئی اور دیر رات گئے ڈی ایم اور ایس ایس پی نے مولانا کلب جواد کے گھر پہونچ کر ان سے ملاقات کی اور مطالبات کو تسلیم کرتے ہوئے جلد از جلد کاروائی کی یقین دہانی کرائی ۔جسکے بعد ۴ مارچ کو ضلع ادھیکاری شری ہری پرتاپ شاہی کی جانب سے تسلیم کئے جانے والے مطالبات کا پریس نوٹ جاری ہوا ۔
آخر میں مولانا کلب جواد نے احتجاج میں کثیر تعداد میں شریک ہونے والے مومنین ،شہر کی انجمنوں اور علماء کرام کے ساتھ حسینی ٹائگرس کے نوجوانوںاور ان تمام افراد کا شکریہ ادا کیا جنہوں کے کسی بھی طرح اس احتجاج میں ساتھ دیا ۔