لندن (پی اے) کورونا کے سبب معذور افراد ملازمت ختم ہونے کےخدشے سے دوچار ہوگئے ہیں، معذوروں کے ساتھ مساوات کمپین نامی چیریٹی کیلئے اسکوپ کی جانب سے کئے گئے ایک سروے کے مطابق کم وبیش 25 فیصد معذور افراد نے خدشہ ظاہر کیاکہ کورونا کے سبب وہ ملازمت سے محروم ہوجائیں گے ،بیشتر معذور افراد نے خدشہ ظاہر کیا کہ ان کے آجر ملازمت پر ان کی واپسی کیلئے ان کے کام کی جگہ ان کے لئے محفوظ نہیں رکھ سکیں گے۔
معذوروں کے ساتھ مساوات کمپین چاہتی ہے کہ حکومت بحالی کے منصوبے میں معذوروں کو ترجیح دے ،جبکہ حکومت کاکہناہے کہ اس نے ملازمت پر واپسی کے حوالے سے معذوروں کی مدد کرنے کاتہیہ کررکھاہے ،کم وبیش 30,000 افراد کے دستخط سے وزیر اعظم کو بھیجے جانے والے خط میں اسکوپ نے کہاہے کہ معذور افراد کورونا کی وبا سے سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں ،سروے کے دوران صحت کے مسائل سے دوچاریامعذوری کے شکار 874افراد سے ملازمت پر واپسی کے حوالے سے بات چیت کی ان میں سے 41فیصد نے کام پر واپسی کیلئے بیچین تھے، جبکہ کم وبیش50 فیصد ملازمت پر واپسی کیلئے پبلک ٹرانسپورٹ کے استعمال کے حوالے سے تشویش میں مبتلاتھے،
جبکہ بقیہ سماجی فاصلے کے قوانین کو بالائے طاق رکھتے ہوئے خود کو خطرات سے دوچار کررہے تھے،قومی شماریات دفتر کی جانب سے جاری کئے جانے والے اعدادوشمار کے مطابق جولائی کے دوران کورونا وائرس سے ہلاک ہونے والے 87فیصد افراد معذور تھے ،وزیر اعظم بورس جانسن کے نام کھلے خط میں بڑھتی ہوئی کسادبازاری اور معذور افراد کی غربت کی انتہائی سرحد پر پہنچ جانے کا ذکر کرتے ہوئے حکومت سے فوری کارروائی کی اپیل کی گئی ہے۔
سروےرپورٹوں سے ظاہرہوتاہے کہ 59فیصد معذور افراد سمجھتے ہیں کہ حکومت نے کورونا کے دوران انھیں فراموش کردیا ،چیریٹی کاکہناہے کہ معذور افراد اوران کی فیملی کے ارکان خود کو انتہائی تنہا تصور کررہے ہیں جس کی وجہ سے ان کی ذہنی صحت خراب ہوتی جارہی ہے۔ان کو تحفظ کی فراہمی سے اسے روکاجاسکتاہے لیکن لاکھوں معذور افراد کو اپنی پریشانیوں میں کوئی کمی ہوتی نظر نہیں آتی۔