دہلی پولیس نے دہلی فسادات کے الزام میں بڑی تعداد میں ایف آئی آر درج کرکے سیکڑوں افراد کو گرفتار کیا ہے لیکن اب یہ لوگ بھی ناکافی شواہد کی بنا پر ضمانت حاصل کررہے ہیں۔ جمعیت علماء مولانا محمود مدنی گروپ نے دہلی فسادات کیس میں گرفتار ہوئے اور پھر ضمانت پر رہا ہونے والے لوگوں کو میڈیا کے روبرو کرایا۔
ان میں سے ایک مصطفی آباد کے محسن کو سی سی ٹی وی کیمرے کی تصویروں میں نظر آنے کی بنا پر 11 اگست کو گرفتار کیا گیا تھا۔ فوٹیج میں چلنے پھرتے دکھائی دینے کی وجہ سے محسن کو 29 دن جیل میں رہنا پڑا لیکن عدالت نے سی سی ٹی وی فوٹیج کو ناکافی شواہد سمجھتے ہوئے ضمانت منظور کرلی۔
وہیں محسن کا کہنا ہے ہمارے حالات اچھے نہیں ہیں ہم چاہتے ہیں کہ ہمیں کیس سے بری کر دیا جائے کیو نکہ ہم بے قصور ہیں۔ اسی طرح ایک اور شخص چاند باغ کے محمد یونس کو 10 جولائی کو کانسٹیبل رتن لال کے قتل کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ یونس کا کہنا ہے کہ وہ اپنے بھائی ایوب کے ساتھ مصطفی آباد کے احتجاج میں شامل تھے لہذا اس کیس میں وہ 17 افراد کے ساتھ شامل اور ملوث کر دیے گئے۔ یونس عارضی ضمانت پر ہیں ۔والد کے انتقال کی دسویں کے لیے ضمانت دی گئی تھی جس کو ہائی کورٹ نے 29 ستمبر تک بڑھا دیا ہے۔ا
یک دوسرے معاملے گلے میں کھجوری خاص کے گلزار کو 25 فروری کو سائیکل چوری کرنے اور سی سی ٹی وی کیمرے توڑنے کے الزام میں 11 جولائی کو گرفتار کیا گیا تھا بعد میں لوٹ مار اور ہنگامہ آرائی کی ایک فرد جرم ان کے خلاف لگائیں گئی۔ نیز کسی بھی ایف آئی آر میں یونس کے خلاف نامزد رپورٹ درج نہیں کرائی گئی تھی۔
عدالت میں پولیس کی جانب سے سی سی ٹی وی فوٹیج پیش کیا گیا لیکن دور کی سی سی ٹی وی فوٹیج میں واضح شناخت نہیں ہو رہی تھی سی سی ٹی وی کیمرے کے تنازع کے پیش نظر عدالت نے ضمانت منظور کرلی ،اور یہ معاملہ اب ٹرائل میں طے ہوگا۔محمد یونس کا کہنا ہے کہ وہ اپنے گھر کے باہر کھڑے ہوئے تھے اس کی بنیاد پر انہیں گرفتار کیا گیا وہ کہتے ہیں ان کو احتجاج میں فعال ہونے کی بنیاد پر کیس میں رکھا گیا۔
دوسری جانب گلزار کے چاچا نے بتایا 8ستمبر کو ضمانت پر باہر آنے کے بعد گلزار پر پھر سے حملہ ہوا جس کے بعد گلزار کو دوبارہ سے جیل بھیج دیا گیا۔ دہلی فسادات کی تحقیقات میں سی سی ٹی وی فوٹیج اور ویڈیوز کی بنیاد پر لوگوں کی ایک بڑی تعداد کو گرفتار کیا گیا ہے، بے گناہ افراد مقدمات کا سامنا کر رہے ہیں۔ عدالت سے ضمانت مل تو رہی ہے لیکن اس کیس سے بری ہونے کی طویل جنگ ابھی باقی ہے اور جمعیت ان لوگوں کی مدد کر رہی ہے جمعیۃ علماء ہند کے حکیم الدین قاسمی نے بتایا جو لوگ بھی آواز اٹھانا چاہتے ہیں اور انصاف چاہتے ہیں ان کی مدد کی جا رہی ہے فی الحال ایک سو کے قریب مقدمات دہلی فسادات سے متعلق افراد کے سلسلے میں لڑے جا رہے ہیں۔