افغانستان میں اشرف غنی کی حکومت نے قومی شناختی کارڈ میں ماں کا نام بھی درج کرنے کا حکم دے دیا ہے۔
افغان ذرائع ابلاغ سے جاری خبروں کے مطابق افغان صدر اشرف غنی نے قانونی مسودے پر دستخط کردیئے ہیں، جس کے بعد بچوں کی پیدائش کے سرٹی فکیٹ کے ساتھ ساتھ شہریوں کے قومی شناختی کارڈ پر بھی ماں کا نام بھی درج ہوگا۔
صدر اشرف غنی کے ترجمان نے جمعے کو ٹوئٹ میں کہا کہ صدارتی حکم نامے سے “ماں” کا نام قانونی طور پر بچے کے قومی شناختی کارڈ میں دوسرے کوائف کے ساتھ شائع کیا جائے گا۔ جنوبی ایشیا کے اس ملک میں اب تک قومی شناختی کارڈ پر صرف والد کا نام ہی درج کیا جاتا تھا۔ انسانی حقوق کے گروپس کا کہنا ہے کہ افغان معاشرے کی خواتین ایک انتہائی پسا ہوا طبقہ ہیں، جنہیں مرد کی اطاعت کرنا ہوتی ہے۔
نیویارک میں قائم انسانی حقوق کے اس گروپ نے یہ کہتے ہوئے نئے قانون کو سراہا ہے کہ اس کا افغان معاشرے کی حقیقی زندگی پر گہرا اثر پڑے گا۔ بیان کے مطابق اس سے خواتین کے لیے تعلیم، صحت کی سہولتیں، پاسپورٹ، اپنے بچوں کی دستاویزات اور بچوں کے ہمراہ سفر کرنا آسان ہو جائے گا۔
افغان حکومت کی جانب سے یہ قانون سازی ایک ایسے وقت میں کی گئی ہے، جب طالبان کی جانب سے خواتین کو حکومتی عملداری میں شرکت اور حصہ لینے کا معاملہ زیر بحث ہے، جب کہ بہت سی افغان خواتین کو یہ خدشہ ہے کہ عسکریت پسند اسلامی گروہ کے ساتھ مذاکرات کے نتیجے میں ان حقوق کو واپس لیا جا سکتا ہے جو انہوں نے طویل جدوجہد کے بعد حاصل کیے ہیں۔
واضح رہے کہ سال 2001 کے بعد غیر ملکی افواج کے افغانستان میں عمل دخل کے بعد افغان خواتین کی جانب سے جدوجہد کا آغاز کیا گیا، جس سے افغان خواتین نے غیر ملکی امداد سے زندگی کے مختلف شعبوں میں حصہ لینا شروع کیا۔ لاکھوں لڑکیاں تعلیم کی طرف آئیں، خواتین نے ملازمتیں شروع کیں اور پارلیمنٹ کا حصہ بھی بنیں۔ طالبان کے ساتھ مذاکرات کرنے والے سرکاری وفد میں بھی خواتین شامل ہیں۔