ہر جاندار کو پانی کی ضرورت اولین طور پر ہوتی ہے، مچھلی میں یہ معاملہ جسم کے اندر اور باہر کے ماحول کے مطابق ہوتا ہے۔پیاس کا وہ تصور جو ہمارے یہاں ہے وہ ہر جاندار میں اس طرح نہیں پایا جاتا، ماحول کا عمل دخل ایک لازمی چیز ہے۔
تازہ پانی میں رہنے والی مچھلی کا اندرونی ماحول اور جسم کا درجہ حرارت اور کیمیکل ری ایکشن باہر کے پانی سے زیادہ نمکیات کا حامل ہوتا ہے اس کیفیت کو ہائپر ٹونیسیٹی کہا جاتا ہے۔
چنانچہ ارتکاز کے اس فرق کو ختم کرنے کے لیے مچھلی کی جلد سے پانی خود بخود جسم کے اندر جذب ہونا شروع ہوتا ہے اور جسم میں پانی کی زیادتی ہو جاتی ہے۔
پانی کی اس زیادتی کو ختم کرنے کے لیے تازہ پانی کی مچھلیاں بہت بڑی مقدار میں پانی خارج کرتی ہیں۔اس کے بر عکس سمندر کی مچھلیوں کا اندرونی ماحول باہر کے ماحول سے کم نمکین ہوتا ہے، اسے ہائپوٹانک ماحول کہا جاتا ہے۔ایسی صورتحال میں زیادہ امکانات یہ ہوتے ہیں کہ مچھلی کے اندر کا پانی باہر ڈفیوژ ہونا شروع ہوجائے، اس وجہ سے بہت بڑی مقدار میں سمندری مچھلیاں پانی پیتی ہیں۔
بہت سی مچھلیوں میں نمک کے غدود بھی پائے جاتے ہیں جو کہ پانی میں نمک کی زیادتی کو خارج کرکے آئنز کو منتظم کرنے کا کام کرتے ہیں۔