پنجاب اور ہریانہ کے کسان حال ہی میں پارلیمنٹ میں پاس ہوئے زرعی اصلاعات بلوں کے خلاف آج ہڑتال کریں گے ۔ پنجاب بند کیلئے 31 کسان تنظیموں نے ہاتھ ملایا ہے ۔
ہریانہ میں بھارتیہ کسان یونین سمیت کئی تنظیموں نے کہا ہے کہ انہوں بلوں کے خلاف کچھ کسان تنظیموں کے ذریعہ بلائی گئی ملک گیر ہڑتال کی حمایت کی ہے ۔ کسانوں کے بھارت بند کے پیش نظر دہلی سرحد پر سیکورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے ہیں ۔ دہلی ۔ اترپردیش سرحد پر اضافی پولیس فورس کو تعینات کیا گیا ہے ۔
ادھر آر جے ڈی کے لیڈر تیجسوی یادو نے زرعی بل کے خلاف ٹریکٹر ریلی نکالی ہے ۔ اس دوران تیجسوی نے کہا کہ حکومت نے ہمارے کسانوں کو کٹھ پتلی بنا دیا ہے ۔ زرعی بل کسان مخالف ہے ۔ حکومت نے کہا تھا کہ وہ 2022 تک کسانوں کی آمدنی دوگنا کرے گی ، لیکن یہ بل انہیں مزید غریب بنا دے گا ۔
ادھر پنجاب کے وزیر اعلی امریندر سنگھ نے مظاہرہ کے دوران کسانوں سے لا اینڈ آرڈر کو برقرار رکھنے اور کورونا وائرس سے وابستہ سبھی ضوابط پر عمل کرنے کی اپیل کی ہے ۔ ایک بیان میں امریندر سنگھ نے کہا کہ ریاستی حکومت بلوں کے خلاف لڑائی میں پوری طرح سے کسانوں کے ساتھ ہے اور دفعہ 144 کی خلاف ورزی کیلئے کیس درج نہیں کیا جائے گا ۔
وزیر اعلی نے کہا کہ ہڑتال کے دوران لا اینڈ آرڈر کی پریشانیاں پیدا نہیں ہونی چاہئے ۔ انہوں نے کسانوں سے اس بات کو یقینی بنانے کی اپیل کی کہ شہریوں کو کسی طرح کی پریشانی نہ ہو اور آندولن کے دوران جان و مال کو کسی بھی طرح کا خطرہ لاحق نہیں ہونا چاہئے ۔
بھارتیہ کسان یونین کے جنرل سکریٹری سکھبیر سنگھ نے ہڑتال کی حمایت میں کمرشیل اداروں اور دکانداروں سے اپنی دکانیں بند رکھنے کی اپیل کی ہے ۔
پنجاب کانگریس کے صدر سنیل جاکھڑ نے بھی لوگوں سے کسانوں کی حمایت کرنے اور ہڑتال کو کامیاب بنانے کی اپیل کی ہے ۔ اہم اپوزیشن عام آدمی پارٹی پہلے ہی اپنی حمایت دے چکی ہے جبکہ شیرومنی اکالی دل نے سڑک بند کرنے کا اعلان کیا ہے ۔ بلوں کے خلاف کسانوں نے پنجاب میں کئی مقامات پر جمعرات کو تین روزہ ریل روکو مظاہرہ شروع کیا اور پٹریوں پر دھرنا دیا ۔
کسان تنظیموں نے یکم اکتوبر سے غیر معینہ مدت کیلئے ریل روکو مظاہرہ شروع کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے ۔ مظاہرین نے اس بات کا اندیشہ ظاہر کیا ہے کہ مرکز کے زرعی اصلاحات سے ایم ایس پی کا بندوبست ختم ہوجائے گا اور زرعی شعبہ بڑے سرمایہ داروں کے ہاتھوں میں چلا جائے گا ۔ کسانوں نے کہا کہ تینوں بل واپس لئے جانے تک وہ اپنی لڑائی جاری رکھیں گے ۔