فرانس کے دارالحکومت پیرس میں گستاخانہ خاکے بنانے والے میگزین ‘چارلی ہیبڈو’ کے سابقہ دفاتر کے قریب چاقو کے حملے میں 4 افراد زخمی ہوگئے۔
خبر ایجنسی ‘اے ایف پی’ کی رپورٹ کے مطابق وزیر اعظم جین کاسٹیکس کا کہنا تھا کہ زخمیوں میں سے 2 کی حالت تشویش ناک ہے۔
پیرس پولیس کا کہنا تھا کہ حملہ آور فرار ہوگئے تھے، بعد ازاں ایک ملزم کو گرفتار کرلیا گیا۔
فرانسیسی میڈیا کی رپورٹس میں بتایا گیا کہ مشتبہ شخص کو پیرس بیسٹیل اوپرا ہاؤس سے گرفتار کیا گیا۔
وزیراعظم جین کاسٹیکس نے واقعے کے بعد پیرس کے شمالی علاقوں کا دورہ منسوخ کیا اور میڈیا سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ‘پیرس میں بدترین واقعہ پیش آیا’۔
انہوں نے کہا کہ ‘چار افراد زخمی ہوئے ہیں اور دو کی حالت تشویش ناک دکھائی دے رہی ہے’۔
ان کا کہنا تھا کہ واقعہ پیرس کے گیارھویں ضلع میں ہفتہ وار میگزین کے سابقہ دفاتر کے سامنے پیش آیا۔
رپورٹ کے مطابق چارلی ہیبڈو کے دفاتر کا موجودہ ایڈریس سیکیورٹی کے باعث خفیہ رکھا جارہا ہے۔
پیرس میں چاقو کے حملے کا واقعہ ایسے وقت میں سامنے آیا جب فرانس کے دارالحکومت میں چارلی ہیبڈو پر 2015 میں حملے میں مبینہ طور پر ملوث افراد کے خلاف ٹرائل جاری ہے۔
یاد رہے 2015 میں ان حملوں میں فرانس کے مشہور کارٹونسٹ سمیت 12 افراد ہلاک ہوگئے تھے اور القاعدہ کی ایک ذیلی تنظیم نے اس کی ذمہ داری قبول کی تھی۔
اگلے روز ایک خاتون پولیس افسر کو بھی قتل کردیا گیا تھا اور مسلح حملہ آور ایمیڈی کولیبیلی نے مزید چار افراد کو ہلاک کردیا تھا۔
فرانس کی پولیس نے 2015 کے حملوں کا ذمہ دار ان 14 افراد کو ٹھہرایا جو مقابلے کے دوران مارے گئے تھے۔
خیال رہے کہ چارلی ہیبڈو کی جانب سے پیغمبر آخر الزماں حضرت محمد صلی اللّٰہ علیہ وسلم کے گستاخانہ شائع کیے گئے تھے جس پر پوری دنیا میں مسلمانوں میں غم و غصہ پھیل گیا تھا اور شدید احتجاج ریکارڈ کیا گیا تھا۔
پیرس میں ملزمان کے کورونا وائرس کے ٹیسٹ منفی آنے بعد ان کے خلاف ٹرائل ایک مرتبہ پھر شروع ہوا تھا۔
اس سے قبل ملزمان کے خلاف سماعت 2 ستمبر کو نیزار مائیکل پیسٹر کی علالت کے باعث ملتوی کردی گئی تھی۔
ملزم کے وکیل میری ڈوز نے عدالت کو بتایا تھا کہ ان کے مؤکل بیمار ہیں، جس پر سماعت ملتوی کہ گئی تھی۔
میگزین نے رواں ماہ کے اوائل میں حملے کے مقدمے کی سماعت شروع ہونے پر ایک بار پھر گستاخانہ خاکے شائع کرنے کا اعلان کیا تھا، جس پر پوری دنیا سے سخت ردعمل آیا تھا۔
پاکستان سمیت کئی مسلم ممالک نے اس فیصلے کی مذمت کی تھی، دفتر خارجہ سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ ‘پاکستان، فرانسیسی جریدے چارلی ہیبڈو کے گستاخانہ خاکے دوبارہ شائع کرنے کے فیصلے کی شدید مذمت کرتا ہے۔’
بیان میں کہا گیا تھا کہ ‘دنیا بھر کے اربوں مسلمانوں کے جذبات مجروح کرنے کے لیے جان بوجھ کر کیے جانے والے اس اقدام کو آزادی اظہار یا آزادی صحافت کا نام دے کر کوئی جواز پیش نہیں کیا جاسکتا۔’
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ہفتہ وار میگزین کی جانب سے گستاخانہ خاکے شائع کرنے کے فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ ‘میں اپنی اور پوری پاکستانی قوم کی جانب سے چارلی ہیبڈو کی پرزور مذمت کرتا ہوں جس قسم کے خاکے انہوں نے شائع کیے اس سے کروڑوں مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوئے’۔
وزیر خارجہ نے کہا تھا کہ لوگ مشتعل ہیں، بلاجواز حرکت کی گئی ہے جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے، ‘ہم دیکھ رہے ہیں کہ اسلاموفوبیا، نسل پرستی اور غیر ملکیوں سے نفرت کا رجحان دنیا میں بڑھتا جارہا ہے اور پاکستان نے ہر فورم پر اس کی نشاندہی کی ہے۔