چین کے خود مختار خطے سنکیانگ میں گزشتہ تین سال کے دوران ہزاروں مساجد کو مسمار اور کئی مقدس مقامات کو نقصان پہنچائے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔
سیٹیلائٹ تصاویر کی مدد سے تیار کردہ آسٹریلیائی اسٹریٹجک پالیسی انسٹی ٹیوٹ (اے سی پی آئی) کی رپورٹ کے مطابق سنکیانگ میں کُل 8500 مساجد کو مسمار جب کہ مجموعی طور پر جن مساجد کو نقصان پہنچایا گیا ان کی تعداد 16 ہزار سے زائد ہے۔
سیٹیلائٹ تصاویر کے مطابق مساجد کو مسمار کر کے وہاں شراب خانے، سگریٹ کی دکانیں اور پبلک ٹوائلٹ تعمیر کیے گئے ہیں۔ جب کہ نقصان پہنچائے جانے والی مساجد کے گنبد اور مینا توڑ دیے گئے ہیں۔ خود مختار علاقے میں 15 ہزار سے زائد مساجد شدید نقصان پہنچنے کے باعث اب بھی کمزور حالت میں قائم ہیں۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ گزشتہ تین برسوں میں کسی ایک گرجا گر یا بدھ مت کے مندر کو معمولی سا بھی نقصان نہیں پہنچایا گیا۔
رپورٹ کے مطابق سنکیانگ میں اہم اسلامی مقدس مقامات کو بھی نقصان پہنچایا گیا ہے۔ ان مقامات میں مزارات اور قبرستان توڑ دیے گئے ہیں۔
اے سی پی آئی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سنکیانگ کے شمال مغربی علاقے میں دس لاکھ سے زائد مسلمانوں کو کیمپوں میں قید رکھا گیا ہے تاکہ وہ روایتی اور مذہبی سرگرمیوں سے باز رہیں۔
چین کی وزارت خارجہ نے اے سی پی آئی کی رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے اسے ‘قابلِ اعتراض’ قرار دیا ہے۔ چین کا کہنا ہے کہ سنکیانگ میں 24 ہزار سے زائد مساجد محفوظ ہیں۔ جب کہ کیمپوں میں پیشہ ورانہ تربیتی مراکز قائم ہیں جو غربت اور انسداد انتہا پسندی کے خاتمے کے لیے بنائے گئے ہیں۔