فرانس: چارلی ہیبڈو کے سابقہ دفاتر کے قریب چاقو حملے کے الزام میں پاکستانی نژاد شخص گرفتار
فرانس کے دارالحکومت پیرس میں گستاخانہ خاکے بنانے والے میگزین ‘چارلی ہیبڈو’ کے سابقہ دفاتر کے قریب چاقو کے حملے کے الزام میں ایک پاکستانی نژاد شخص کو گرفتار کر لیا گیا۔
فرانس کے وزیر داخلہ جیرالڈ درمانین نے ایک انٹرویو میں بتایا کہ حکام مشتبہ شخص کے پس منظر کے بارے میں مزید تصدیق کرنے کے لیے کام رہے ہیں۔
وزیر داخلہ نے تصدیق کی کہ وہ اس واقعے کو ‘اسلامی دہشت گردی’ کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ مرکزی مشتبہ ملزم پولیس کو بنیاد پرستی کی وجہ سے نہیں پکڑ میں آیا بلکہ اسے گزشتہ ماہ اسکریو ڈرائیور ہاتھ میں لے کر گھومنے پر گرفتار کیا گیا تھا۔
ایک عدالتی ذرائع نے سی این این کو بتایا کہ پولیس کے مطابق 7 افراد کو حملے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے جن میں سے ایک کو اپارٹمنٹ سے گرفتار کیا گیا جسے ممکنہ طور پر مشتبہ ملزم استعمال کر رہا تھا۔
حادثے میں زخمی ہونے والوں کے نام اب تک سامنے نہیں گئے لیکن وہ فرنچ دستاویزی فلم بنانے والی کمپنی کے ملازم تھے جس کی ان کے مالک نے تصدیق کی ہے۔
پیرس کے میئر اینی ہیڈالگو نے کہا کہ ایک مرتبہ پھر آزادی اظہار رائے کو نشانہ بنایا گیا۔چارلی ہیبڈو میگزین نے فیس بُک پر اپنے بیان میں حملے کے متاثرین سے مکمل یکجہتی کا اظہار کیا ہے۔
چاقو کا یہ حملہ ایک ایسے موقع پر کیا گیا ہے جب جنوری 2015 میں لگاتار تین دن تک دہشت گرد حملوں میں ملوث 14مشتبہ ملزمان کا ٹرائل جاری ہے اور یہ حملے بھی چارلی ہیبڈو کے دفتر سے شروع ہو کر سپر مارکیٹ میں ختم ہوئے تھے۔
2015 میں کیے گئے ان حملوں میں کُل 17 افراد مارے گئے تھے جنہیں دو بھائیوں سعید اور شریف نے کیا تھا، ان سب ملزمان کا ٹرائل جاری ہے ہے جبکہ بقیہ افراد پر مرکزی ملزمان کیلئے سہولت کاری کا الزام ہے۔
گستاخانہ خاکے بنانے والے میگزین ‘چارلی ہیبڈو’ کے سابقہ دفاتر کے قریب جمعہ کو چاقو کے حملے میں 4 افراد زخمی ہوگئے تھے۔
خیال رہے کہ چارلی ہیبڈو کی جانب سے پیغمبر آخر الزماں حضرت محمد صلی اللّٰہ علیہ وسلم کے گستاخانہ شائع کیے گئے تھے جس پر پوری دنیا میں مسلمانوں میں غم و غصہ پھیل گیا تھا اور شدید احتجاج ریکارڈ کیا گیا تھا۔