اترپردیش کے ہاتھرس ضلع کے چندپا علاقہ کے بلگاڑی میں مبینہ طور پر اجتماعی آبروریزی کا شکار ہوئی لڑکی کی موت کے بعد پولیس اور ضلع انتظامیہ کا شرمناک چہرہ سامنے آیا ہے ۔
دہلی سے لاش لانے کے بعد پولیس نے اس کو کنبہ کو نہیں سونپا اور رسم و رواج ادا کئے بغیر ہی متاثرہ کی آخری رسومات ادا کردی گئیں ۔ پولیس اور انتظامیہ کے اس رویہ سے اہل خانہ اور مقامی لوگوں میں زبردست غم و غصہ ہے ۔ اتنا ہی نہیں میڈیا کو بھی کووریج سے روک دیا گیا اور بد سلوکی کی گئی ۔
اس سے پہلے جب لاش گاوں پہنچی تو اس کو اہل خانہ کے سپرد نہیں کیا گیا ، جس کے بعد اہل خانہ نے ایمبولینس کے سامنے لیٹ کرغم و غصہ کا اظہار کیا ۔ اس دوران ایس ڈی ایم پر اہل خانہ کے ساتھ بدسلوکی کرنے کا بھی الزام لگا اور بعد ازاں پولیس اور مقامی لوگوں میں جھڑپ بھی ہوگئی ۔ دراصل اہل خانہ رات میں لاش کی آخری رسوم ادا نہیں کرنا چاہتے تھے جبکہ پولیس فورا آخری رسوم ادا کروانا چاہتی تھی ۔ اس کے بعد آدھی رات کو تقریبا دو بج کر 40 منٹ پر اہل خانہ کی غیر موجودگی میں متاثرہ کی آخری رسوم ادا کردی گئیں ۔
لاش کا چہرہ بھی نہیں دیکھنے دیا
متاثرہ کے چچا نے بتایا کہ پولیس دباو بنا رہی تھی کہ لاش کی آخری رسوم ادا کی جائے جبکہ بیٹی کے ماں باپ اور بھائی کوئی بھی یہاں موجود نہیں ہیں ۔ وہ لوگ دہلی میں ہی ہیں اور انہیں ابھی نہیں پہنچے ہیں ۔ رات میں آخری رسوم ادا نہ کرکے اہل خانہ کا انتظار کرنے کی بات کہنے پر پولیس نے کہا کہ اگر نہیں کروگے تو ہم خود کردیں گے ۔
جگہ جگہ احتجاج
متاثرہ لڑکی کی موت کے بعد سبھی سیاسی پارٹیوں نے جم کر حکومت پر نشانہ سادھا ۔ بھیم آرمی نے تو صفدر جنگ اسپتال پہنچ کر مظاہرہ شروع کردیا ۔ سماج وادی پارٹی ، بی ایس پی اور کانگریس نے بھی یوگی حکومت پر حملہ بولا ۔ اس درمیان ریاست کے کئی اضلاع میں لوگوں نے متاثرہ کی حمایت میں کینڈل مارچ نکال کر انصاف کی فریاد کی ۔
ادھر اپوزیشن پارٹیوں کے احتجاج اور میڈیا رپورٹس کی تردید کرتے ہوئے آئی جی پیوش موڈیا نے بتایا کہ میڈیکل جانچ میں آبروریزی کی تصدیق نہیں ہوئی ہے ۔ ساتھ ہی ٹویٹر پر میڈیا رپورٹس کی تردید کرتے ہوئے پولیس نے کہا کہ نہ تو زبان کاٹی گئی تھی اور نہ ہی ریڑھ کی ہڈی ٹوٹی تھی ۔