بلرام پور۔ ہاتھرس واقعہ میں متاثرہ کی موت اور اس کی آخری رسوم کو لے کر اٹھا تنازعہ ابھی تھما نہیں تھا کہ اجتماعی عصمت دری متاثرہ ایک اور طالبہ کی موت ہونے سے انتظامیہ میں ہنگامہ برپا ہے۔ یہاں بھی رات میں ہی پولیس (Police) نے متاثرہ کی لاش کی آخری رسوم انجام دے دی۔ بلرام پور میں اجتماعی عصمت دری کی شکار کالج طالبہ کی موت کے بعد ہنگامہ مچ گیا ہے۔
طالبہ کے بھائی کی تحریر پر پولیس نے دو نامزد لوگوں پر عصمت دری اور قتل کا کیس درج کر لیا ہے۔ واقعہ گینسڑی کوتوالی علاقے کے منجھولی گاوں کا ہے۔ گزشتہ منگل کو پچپڑوا کے ایک ڈگری کالج کی طالبہ داخلہ کے لئے فیس جمع کرنے گئی تھی۔
اسی دن شام میں تقریبا 7 بجے بیہوشی کی حالت میں طالبہ کو ایک رکشہ چلانے والا اس کے گھر کے پاس چھوڑ کر چلا گیا۔ طالبہ کو لے کر گھر والے اسپتال جانے لگے تبھی راستے میں اس کی موت ہو گئی۔ اہل خانہ کا الزام ہے کہ کالج سے لوٹتے وقت طالبہ کا اغوا کیا گیا اور اس کی گینسڑی قصبے کے ایک کمرے میں اجتماعی عصمت دری کی گئی۔
اس واقعہ کے بعد سے پورے علاقے میں سنسنی پھیل گئی ہے۔ پولیس نے طالبہ کے بھائی کی تحریر پر دو نامزد نوجوانوں کو گرفتار کر لیا ہے۔ گینسڑی بازار کے جس کمرے میں طالبہ کی اجتماعی عصمت دری کرنے کا الزام لگا ہے، اس کمرے کے باہر طالبہ کے چپل ملے ہیں۔ جس رکشہ سے طالبہ کو اس کے گھر پہنچایا گیا وہ رکشہ بھی اسی گھر کے سامنے ملا ہے۔
علاج کرنے سے انکار
پولیس سے ملی جانکاری کے مطابق، جس کمرے میں طالبہ کی اجتماعی عصمت دری کا واقعہ ہونے کی بات کہی جا رہی ہے، وہ ایک کیرانہ اسٹور کے پیچھے کا کمرہ ہے۔ شکایت کے مطابق، کیرانہ اسٹور چلانے والا نوجوان ہی اس واقعہ کا ماسٹرمائنڈ ہے۔
اجتماعی عصمت دری کے بعد جب طالبہ کی حالت بگڑنے لگی تبھی نوجوانوں نے پڑوس کے ایک نجی ڈاکٹر کو علاج کے لئے بلایا، لیکن ڈاکٹر نے کمرے میں اکیلی لڑکی کو دیکھ کر علاج کرنے سے منع کر دیا۔ ڈاکٹر نے نوجوانوں سے اس کے گھر والوں کو اطلاع دینے کی بات کہی۔
رات میں ہی آخری رسوم
بلرام پور ایس پی دیو رنجن ورما کا کہنا ہے کہ گیسنڑی بازار کے دو لڑکوں نے متاثرہ کا علاج کرانے کے لئے ڈاکٹر کو بلایا تھا۔ انہی دونوں لڑکوں نے لڑکی کی اجتماعی عصمت دری کی اور اس کی حالت خراب ہونے پر رکشہ سے اس کے گھر بھیج دیا۔ ایس پی نے بتایا کہ متاثرہ کے بھائی کی تحریر پر مقدمہ درج کر دونوں نامزد ملزموں کو گرفتار کر لیا گیا ہے اور کارروائی کی جا رہی ہے۔ اسی بیچ پوسٹ مارٹم کے بعد دیر رات متاثرہ کی لاش اس کے گاوں پہنچی جہاں پہلے سے ہی بھاری تعداد میں پولیس فورس تعینات کی گئی تھی۔ دیر رات میں ہی متاثرہ کی آخری رسوم ادا کر دی گئی۔