بولی وڈ کی صف اول کی اداکاراؤں کو منشیات کیس میں طلب کرنے کے بعد بھارت کے نارکوٹکس کنٹرول بیورو (این سی بی) کی جانب سے کرن جوہر کو 2019 میں منعقد کی گئی ایک پارٹی کی وائرل ویڈیو پر طلب کیے جانے کا امکان ظاہر کیا جارہا تھا۔
کرن جوہر کی پارٹی ویڈیو اس وقت دوبارہ توجہ کا مرکز بنی تھی جب شرومنی اکالی دل (ایس اے ڈے) کے رہنما منجندر سنگھ سرسا نے چند روز قبل این سی بی میں شکایت درج کروائی تھی۔
انہوں نے شکایت میں کہا تھا کہ کرن جوہر کی گزشتہ برس ہونے والی پارٹی میں منشیات کا استعمال بھی کیا گیا تھا اور منجندر سنگھ نے اس سلسلے میں این سی بی کے ڈائریکٹر جنرل راکیش آستھانا سے ملاقات بھی کی تھی۔این سی بی نے ان کی شکایت کا نوٹس لیا تھا اور وائرل ویڈیو کو تصدیق کے لیے بھیجا تھا۔
25 ستمبر کو منجندر سنگھ سرسا نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ دھرما پرڈوکشنز کے سربراہ کرن جوہر کو سال 2019 میں منعقد کی جانے والی ڈرگ پارٹی سے متعلق این سی بی کی جانب سے جلد سمن جاری کرنے کا امکان ہے۔
کرن جوہر کے علاوہ منجندر سنگھ سرسا نے دپیکا پڈوکون، ملائیکا اروڑا، ارجن کپور، شاہد کپور، وکی کوشال، ورن دھون اور دیگر اسٹارز کے خلاف بھی شکایت درج کروائی تھی۔
انہوں نے الزام لگایا تھا کہ پارٹی میں شریک ہونے والے افراد نے ‘منشیات کا استعمال’ کیا تھا۔بعدازاں کرن جوہر کی جانب سے باضابطہ بیان جاری کیا گیا جس میں انہوں نے خود پر لگائے گئے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے جھوٹا قرار دے دیا۔
انڈیا ڈاٹ کام کی رپورٹ کے مطابق دھرما پروڈکشنز کے مالک کرن جوہر نے اپنے بیان میں دعویٰ کیا کہ وہ منشیات نہیں لیتے نہ اسے فروغ دیتے ہیں اور نہ ہی کسی ایسے مواد کے استعمال کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔
سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر جاری بیان میں کرن جوہر نے کہا کہ ’کچھ نیوز چینلز، پرنٹ/ الیکٹرانک میڈیا اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز غلط اور گمراہ کن رپورٹنگ کررہے ہیں کہ ایک پارٹی میں منشیات کا استعمال کیا جس کی میزبانی میں نے 28 جولائی 2019 کو اپنی رہائش گاہ پر کی تھی۔
انہوں نے کہا کہ میں نے 2019 میں ہی اپنی پوزیشن کلیئر کردی تھی کہ الزامات جھوٹے تھے۔