رپورٹ کے مطابق فوج کا کہنا تھا کہ منگل کی صبح بحر اسود میں ایڈمرل گورشکوف فریگیٹ سے سرکون میزائل فائر کیا جس نے اپنے ہدف کو کامیابی کے ساتھ نشانہ بنایا۔
روسی فوج کے جنرل اسٹاف کے سربراہ والری گراسیموف نے روسی صدر ولادمیر پیوٹن کو بتایا کہ یہ پہلا موقع تھا جب میزائل نے سمندر پر کسی ہدف کو کامیابی کے ساتھ نشانہ بنایا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ ’لانچ کا کام انجام دیا گیا، آزمائشی فائر کامیاب رہا‘۔والری گراسیموف نے بتایا کہ اس میزائل برنٹس سمندر میں 450 کلومیٹر کے فاصلے پر اپنے ہدف کو مارا اور ماک 8 کی رفتار کو چھوا جو آواز کی رفتار سے آٹھ گنا زیادہ ہے۔
روس نے گزشتہ برسوں میں مستقبل کے نئے ہتھیاروں کی تیاری پر تیزی سے کام کیا ہے جس سے انہیں امید ہے کہ مغرب کے ساتھ بڑھتے ہوئے تناؤ کے وقت اسے امریکا کے ساتھ ہتھیاروں کی کسی بھی دوڑ میں کامیابی حاصل ہوگی۔
ولادمیر پیوٹن نے کہا کہ سرکون کی آزمائشی فائرنگ ’نہ صرف ہماری مسلح افواج کی زندگی میں بلکہ پورے روس کے لیے ایک عظیم واقعہ ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ ایسے ہتھیار سے، جن کا ان کے مطابق دنیا بھر میں کوئی مساوی نہیں ہے، ’بلاشبہ طویل مدت کے لیے ہماری ریاست کی دفاعی صلاحیتوں کو فروغ ملے گا‘۔
وزارت دفاع نے کہا ہے کہ منصوبہ تھا کہ جنگی جہاز اور آبدوز دونوں کو سرکون سے لیس کرنا ہے۔
ولادمیر پیوٹن نے فروری 2019 میں قوم سے خطاب میں نئے ہتھیار کی ترقی کا انکشاف کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ سمندر اور زمین پر ایک ہزار کلومیٹر کے فاصلے پر اور ماک 9 کی رفتار سے نشانہ بنا سکتا ہے۔