ممبئی،9 اکتوبر( یواین آئی) عالمی وبا کوروناوائرس کی وجہ سے معیشت میں سست روی اور تہوار کے موسم کے پیش نظر طلب میں اضافے کے لئے شرح سود میں کمی کی امیدوں سے لوگ جمعہ کو مایوس ہوگئے جب ریزرو بینک کی مانیٹری پالیسی کمیٹی نے پالیسی نرخوں کا تعین کیا۔ میٹنگ میں اسے پہلے جیسا ہی رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ۔ تاہم کمیٹی نے موجودہ مالی سال کے باقی عرصہ میں ایک مساوی (ایکو موڈیٹیو) رجحان برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے جس سے شرح سود میں مزید کمی کئے جانے کی توقع ہے۔
مانیٹری پالیسی کمیٹی کی یہ تیسری میٹنگ اس سے قبل 29 ستمبر سے یکم اکتوبر تک ہونا تھی ، لیکن کمیٹی کے تین بیرونی ممبران کے طور پر مقرر ڈاکٹر چیتن گھاٹے ، ڈاکٹر پمی دووااور ڈاکٹر روندر ڈھولکیا کی مدت 30 ستمبر کو ختم ہونے والی تھی، جس کے سبب ان کی جگہ پر نئے ممبران کی تقرری تک میٹنگ موخر کردی گئی تھی ۔
ممبئی کے اندرا گاندھی انسٹی ٹیوٹ آف ڈیولپمنٹ ریسرچ کی پروفیسر ڈاکٹر اسمیا گوئل ، احمد آباد میں واقع انڈین انسٹی ٹیوٹ آف مینجمنٹ (آئی آئی ایم) کے مالیات کے وفیسرڈاکٹر جینت آر ورما اور دہلی کے نیشنل کونسل آف اپلائیڈ اکانومی ریسرچ کے سینئر صلاح کار ڈاکٹر ششانک بھڈے کی تقرری کے بعد شروع ہوئی تھی۔
ریزرو بینک کے گورنر شکتی کانت داس کی زیرصدارت اس میٹنگ میں کمیٹی نے پالیسی کے نرخوں کو کوئی تبدیلی نہ کرنے کا فیصلہ کیا۔ میٹنگ میں کیے گئے فیصلوں کے بارے میں تفصیلات بتاتے ہوئے مسٹر داس نے کہا کہ کمیٹی نے یہ فیصلہ متفقہ طور پر لیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریپو ریٹ کو چار فیصد ، ریورس ریپو ریٹ کو 3.35 فیصد ، بینک شرح کو 4.25 فیصد اور مارجنل اسٹینڈنگ فیسیلٹی (ایم ایس ایف) کو 4.25 فیصد پر برقرار رکھا گیا ہے۔