نیو جرسی: معروف امریکی کمپنی جانسن اینڈ جانسن نے کورونا ویکسین کی آزمائش کے دوران رضاکار میں سائیڈ ایفیکٹ سامنے آنے پر ٹرائل کو روک دیا۔ امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق جانسن اینڈ جانسن کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ایک رضاکار میں غیر واضح بیماری کے باعث کورونا ویکسین کی آزمائش فی الحال روک دی گئی ہے۔
جانسن اینڈ جانسن کی جانب سے جاری بیاں میں مزید کہا گیا ہے کہ کورونا ویکسین کی رضاکاروں پر جاری آزمائش آخری مرحلے میں جاری تھی۔ اس ٹرائل کا نام ENSEMBLE ہے جس کے آزاد اور شفاف ڈیٹا سیفٹی مانیٹرنگ بورڈ نے ایک رضاکار کی طبیعت میں منفی تبدیلی دیکھی ہے۔
جانسن اینڈ جانسن کے مطابق سیفٹی مانیٹرنگ اور عالمی ماہرین طب پر مشتمل ٹیم کی سفارشات کے نتیجے میں کورونا ویکسین ٹرائل کو روکنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اتنے بڑے پیمانے پر کی جانے والی آزمائش کے دوران نئی دوا کے سائیڈ ایفیکٹ سامنے آنا پریشان کن نہیں۔
گزشتہ ماہ آکسفورڈ یونیورسٹی کی کورونا ویکسین ’’ AZ1222 ‘‘ کا رضاکاروں پر غیر واضح مضر اثرات سامنے آنے پر ٹرائل کو روک دیا گیا تھا تاہم کچھ دنوں بعد ویکسین کی محدود پیمانے پر آزمائش کا دوبارہ آغاز کیا گیا تھا جو کئی ممالک میں جاری ہے۔
واضح رہے کہ جانسن اینڈ جانسن کی ادویہ ساز کمپنی جانسین فارماسوٹیکل نے 60 ہزار رضاکاروں پر کورونا ویکسین کا ٹرائل شروع کیا تھا یہ امریکا میں بننے والی 6 ویکسینوں میں سے ایک ہے جب کہ ٹرائل کے آخری مراحل میں پہنچنے والی چوتھی ویکسین ہے۔