امریکی صدارتی انتخابات آئندہ ماہ تین نومبر کو منعقد ہوں گے جبکہ اس کے لیے امریکا کی50ریاستوں میں قبل از وقت ووٹنگ کا سلسلہ جاری ہے، ری پبلکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے صدر ٹرمپ کو ڈیمو کریٹک پارٹی کے اُمیدوار جوبائیڈن کی جانب سے چیلنج ہے جو کہ صدر اوبا ماکے دور میں امریکی نائب صدر رہ چکے ہیں۔
جوبائیڈن1970ء سے مسلسل امریکی سیاست میں حصہ لیتے چلے آ رہے ہیں اوروہ سینٹ سمیت کئی اہم عہدوں پر اپنے علاقے سے عوام کی نمائندگی کر چکے ہیں، صدارتی انتخابات کے دن جوں جوں قریب آ رہے ہیں، تو مختلف اعداد وشمار جمع کرنے والے سروے رپورٹس میں ان دونوں اُمیدواروں کی پوزیشن واضح ہوتی چلی جا رہی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اس وقت جن ریاستوں میں گھمسان کا مقابلہ متوقع ہے اس میں امریکا کی نو ریاستیں ایسی بتائی جا رہی ہیں جو کہ آئندہ صدارتی انتخابات کے حوالے سے باٹل گراؤنڈ تصور کی جا رہی ہیں چونکہ امریکی انتخابات کا فیصلہ الیکٹرول کالج کے نظام کے تحت ہوتا ہے، اس لیے زیادہ ووٹ حاصل کرنے کا مطلب ہر گز یہ نہیں ہوتا کہ جس اُمیدوار نے زیادہ ووٹلیے ہوں وہی جیت سے بھی ہمکنار ہو۔
2016ء کے انتخابات میں امریکا کی تمام ریاستوں کے اگر ووٹ جمع کیے جائیں تو اس وقت ہیلری کلنٹن نے موجودہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مقابلہ میں30لاکھ سے زائد ووٹ زیادہ حاصل کیے تھے مگر چونکہ وہ الیکٹرول کالیج کے تحت مطلوبہ ووٹ حاصل نہ کر سکیں اس لیے ہیلری صدر ٹرمپ سے مقابلے میں شکست سے ہمکنار ہو گئیں۔