نئی دہلی۔ اترپردیش واقع ہاتھرس کا مبینہ عصمت دری معاملہ اب الہ آباد ہائی کورٹ کی نگرانی میں چلے گا۔ سپریم کورٹ نے منگل کو اپنے فیصلے میں کہا کہ مرکزی جانچ بیورو یعنی سی بی آئی عدالت کو رپورٹ کرے گی۔ کیس یوپی سے باہر منتقل کرنے کی عرضی پر عدالت نے کہا کہ پہلے جانچ پوری ہو جائے پھر یہ طئے کیا جائے گا کہ کیس منتقل ہو گا یا نہیں۔
اس سے پہلے چیف جسٹس آف انڈیا ایس اے بوبڈے، جسٹس اے ایس بوپنا اور جسٹس وی راما سبرامنین کی بینچ نے مفاد عامہ کی ایک عرضی اور کارکنان اور وکیلوں کی طرف سے دائر کئی دیگر مداخلت کی عرضیوں پر 15 اکتوبر کو اپنا فیصلہ محفوظ رکھ لیا تھا۔ عرضیوں میں دلیل دی گئی تھی کہ اترپردیش میں غیرجانبدارانہ سماعت ممکن نہیں ہے کیونکہ مبینہ طور پر جانچ میں رکاوٹ پیدا کی گئی۔
غور طلب ہے کہ ہاتھرس میں ایک دلت لڑکی کی میبنہ طور پر اجتماعی عصمت دری کی گئی تھی اور علاج کے دوران اس کی موت ہو گئی تھی۔ اس معاملہ سے منسلک عرضیوں میں دلیل دی گئی تھی کہ اترپردیش میں غیرجانبدارانہ سماعت ممکن نہیں ہے، کیونکہ مبینہ طور پر جانچ میں رکاوٹ پیدا کی گئی۔
کیا ہے معاملہ؟
یوپی کے ہاتھرس کے ایک گاوں میں ایک دلت لڑکی کی گزشتہ 14 ستمبر کو چار نوجوانوں نے مبینہ طور پر اجتماعی عصمت دری کی تھی۔ اس کی حالت بگڑنے پر اسے دہلی کے صفدرجنگ اسپتال لایا گیا جہاں اس نے دم توڑ دیا۔ کنبے کا کہنا ہے کہ پولیس نے دیر رات زبردستی لڑکی کی آخری رسوم ادا کر دی۔
حالانکہ، مقامی پولیس افسران نے کہا تھا کہ آخری رسوم ‘ کنبے کی منشا کے مطابق کی گئی’۔ اس واقعہ کو لے کر ملک بھر میں احتجاجی مظاہرے کئے گئے اور لوگوں نے متاثرہ کے لئے انصاف کی مانگ کی۔ فی الحال سی بی آئی اس معاملہ کی جانچ کر رہی ہے۔