فرانسیسی صدر کی جانب سے توہین آمیز اقدامات کی حمایت پر عالمی سطح پر مسلمانوں میں غم و غصہ برقرار ہے اور فرانس کے صدر کی بڑے پیمانے پر مذمت کی جارہی ہے۔
عالم اسلام میں فرانسیسی مصنوعات کے بائیکات کی مہم زور پکڑتی جارہی ہے۔ کویت کے بعد، پاکستان، سعودی عرب، مصر سمیت متعدد مسلم ممالک میں عوام نے سپر اسٹورز سے فرانسیسی مصنوعات ہٹانے شروع کردیئے ہیں جبکہ ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے اپنے عوام سے فرانسیسی مصنوعات کے بائیکاٹ کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ نبی کریم (ص) کی حرمت کا تحفظ اور اسلاموفوبیا ہماری قومی سلامتی کا مسئلہ ہے اور ہم ان اقدامات کو فاشزم قرار دیتے ہیں۔
اردوغان نے کہا کہ فرانس پر اس وقت ایک ذہنی طور پر معذور شخص کی حکمرانی ہے جس نے دین اسلام کے خلاف بد کلامی اور بے حرمتی کا بازار گرم کر رکھا ہے۔ انھوں نے کہا کہ میری ترک عوام سے گزارش ہے کہ وہ فرانسیسی مصنوعات کا بائیکاٹ کریں۔
در ایں اثناء لبنان کی سڑکوں پر فرانسیسی اقدامات کے خلاف بینرز لگا دیئے گئے۔ ڈھاکہ میں ہزاروں افراد نے سڑک کے کنارے قطار میں کھڑے ہو کر مظاہرہ کیا ، شرکا نے میکرون کے بیانات کی مذمت کرتے ہوئے ان کے دماغی علاج کا بھی مطالبہ کیا۔ شام میں بھی شہریوں نے فرانسیسی صدر کے خلاف احتجاج کیا۔ یورپی ملک کوسووومیں حزب اختلاف کے رکن پارلیمان ایمن رحمانی نے اسمبلی اجلاس میں “I Love Muhammed”کی تحریر والا ماسک پہن کر شرکت کی۔ دوسری جانب سوشل میڈیا پر ،ٹوئیٹر پر “شیم آن یو میکرون” اور ” فرانس سے تعلق ختم کرو ” ٹرینڈ کر رہا ہے۔