ہندوستانی سنیما میں ایک درجن موسیقار ایسے ہوئے ہیں جن ک موسیقی کا جادو آج بھی برقرار ہے۔ انہیں ایک درجن موسیقاروں میں نوشاد،ایس ڈی برمن ، مدن موہن ،اوپی نیر ،روشن،خیام ،شنکر جئے کشن ،کلیان جی آنند جی ، لکشمی کانت پیارے لال وغیرہ کی فہرست میں روی شنکر کا بھی نام آتا ہے۔ موسیقار روی شنکر کا پورا نام روی شنکر شرما ہے۔ لیکن فلمی صنعت میں یہ فقط روی کے نام سے جانے جاتے ہیں۔
اپنی پرکشش موسیقی سے تقریباً چار دہائی تک ناظرین کو دیاونہ بنانے والے روی کا نام ایک ایسے موسیقار کے طور پر یاد کیا جاتاہے جن کی موسیقی سے آراستہ نغموں کو سن کر ناظرین کے دل سے صرف ایک ہی آواز نکلتی ہے جو بھی ہوتم خدا کی قسم لاجواب ہو۔ موسیقار روی کا نام روی شنکر شرما ہے ان پیدائش تین مارچ ۱۹۲۶ء کو ہوئی تھی بچپن کے دنوں سے ہی روی کا رحجان موسیقی کی طرف تھا اور وہ گلوکار بننا چاہتے تھے حالانکہ انہوںنے کسی استاد سے موسیقی کی تعلیم حاصل نہیں کی تھی ۔ پچاس کی دہائی میں بطور گلوکار بننے کی خواہش لئے روی ممبئی آگئے ۔ممبئی میں روی کی ملاقات فلم ساز ہدایت کار دویندر گوئل سے ہوئی جو ان دنوں اپنی فلم وچن کیلئے موسیقار کی تلاش کررہے تھے دویندر گوئل نے روی کی صلاحیت کوپہچان کر انہیں اپنی فلم وچن میں بطور موسیقار کام کرنے کا موقع دیا اپنی پہلی ہی فلم وچن میں روی نے بہترین موسیقی سے ناظرین کا دل جیت لیا ۔۱۹۵۵ء میں آئی فلم وچن میں گلوکارہ آشا بھوسلے کی آواز میں یہ نغمہ چندا ماما دور کے ہوا پکائے بھور کے ان دونوں کافی سپر ہٹ ہوئے اور آج بھی بچوں کے درمیان کافی مقبول ہیں۔ فلم وچن کی کامیابی کے بعد روی کچھ حدتک اپنی شناخت قائم کرنے میں کامیاب ہوگئے۔ اپنے وجود کو تلاش کرتے روی کو فلم انڈسٹری میں صحیح مقام حاصل کرنے کیلئے تقریباً پانچ سال انتظار کرنا پڑا۔ اس درمیان انہوںنے البیلی ، پربھو کی مایا ، اجودھیا پتی ، نرسی بھگت ، دیور بھابھی ، ایک سال ، گھر سنسار ،مہدی جیسی کئی دوئم درجہ کی فلم کیلئے موسیقی دی ۔ آج بھی اس فلم کے نغمے ناظرین کا دل جیت لیتے ہیں۔ چودھویں کا چاند یاآفتا ب ہو ،بدلے بدلے میرے سرکار نظرآتے ہیں جیسے فلم کے ان نغموں کی تاثیر آج بھی برقرار ہے۔ فلم چودھویں کا چاند کی کامیابی کے بعد روی کو بڑے بجٹ کی کئی اچھی فلموں کی پیشکش شروع ہوگئی جن میں گھر کی لاج ، گھوگھنٹ ، گھرانہ ، چائنہ ٹائون ، راکھی ، بھروسہ ،گھرستی ، اور گمراہ جیسی بڑے بجٹ کی فلمیں شامل ہیں ۔ ان فلموں کی کامیابی کے بعد روی نے کامیابی کی نئی بلندیوں کو چھوا اور ایک سے بڑھ کر ایک موسیقی دے کر ناظرین کا دل جیت لیا۔ ۱۹۶۵ء روی کے فلمی کیرئیر کا اہم موڑ ثابت ہوا۔
اس سال ان کی وقت ، خاندان اور کاجل جیسی سپر ہٹ فلمیں ریلیز ہوئیں۔ بی آر چوپڑا کی فلم وقت میں روی کی موسیقی کا ایک الگ انداز دیکھنے کو ملا۔ فلم میں اداکار بلراج ساہنی پر فلمائی یہ قوالی اے میری زہرہ جبیں تجھے معلوم نہیں ۔فلمی شائقین آج بھی بھول نہیں پائے ہیں۔ فلم کالج روی کی موسیقی میں گلوکار آشا بھوسلے کی آواز میں مینا کماری پر فلمایا یہ نغمہ میرے بھیا میرے چندا میرے انمول رتن آج بھی راکھی کے موقع پر سنائی دے جاتا ہے۔ ستر کی دہائی میں مغربی موسیقی کی چمک سے فلمساز ہدایت کار خود کو محفوظ نہ رکھ سکے اور آہستہ آہستہ ہدایت کاروں نے روی کی طرف سے اپنا منہ موڑ لیا۔ ۱۹۸۲ء میں آئی فلم نکاح کے ذریعے روی نے ایک بار پھر سے فلم انڈسٹری میں واپسی کی کوشش کی لیکن انہیں کوئی خاص کامیابی نہیں ملی ۔ سلمہ آغا کی آواز میںان کی موسیقی میں یہ نغمہ دل کے ارماں آنسوئوں میں بہہ گئے ناظرین کے درمیان کافی مقبول ہوئے۔ اسی کی دہائی میں ہندوستانی فلم انڈسٹری میں خود کو نظرانداز کئے جانے پر روی نے منہ موڑ لیا بعد میں ملیالم فلموں کے
مشہور فلم ساز ہدایت کار ہری ہرن کے کہنے پر روی نے ملیالم فلموںکیلئے موسیقی دینے کی پیشکش قبول کرلی ۔ ۱۹۸۶ء میں آئی فلم ملیالم فلم پنچ گنی سے بطور موسیقار روی نے اپنے فلمی کیرئیر کی دوسری اننگ شروع کردی ۔ روی اپنے کیرئیر میں دو بار فلم فیئر ایوارڈ سے نوازے گئے ۔ سب سے پہلے انہیں ۱۹۶۱ء میں فلم گھرانہ کی سپرہٹ موسیقی کیلئے فلم فیئر ایوارڈ دیاگیا تھا اس کے بعد ۱۹۶۵ء میں فلم خاندان کیلئے بھی انہیں فلم فیئر ایوارڈ دیاگیا۔ روی نے اپنے چار دہائی طویل فلمی کیرئیر میں تقریباً دو سو فلموں اور غیر فلموں کیلئے موسیقی دی ہے انہوںنے ہندی کے علاوہ ملیالم ، پنجابی ،گجراتی ، تیلگو ، اور کنڑ فلموں کیلئے بھی موسیقی دی۔ اپنی پرکشش موسیقی سے ناظرین کا دل جیتنے والی روی نے سات مارچ ۲۰۱۲ء کو اس دنیا سے الوداع کہہ گئے۔
قارئین کو مضمون کے آخر میں یہ بھی بتاتے چلیں کہ موسیقار روی ایک اچھے موسیقار ہونے کے ساتھ ساتھ ایک اچھے شاعر بھی تھے۔ فلم گھٹنا جو کہ ۱۹۷۴ء میں ریلیز ہوئی تھی جس میں لتا منگیشکر نے ایک نغمہ گایا تھا جس کے بول تھے ہزار باتے کرے زمانہ میری وفاپہ یقین رکھنا موسیقار روی نے ہی لکھا تھا اس فلم کے باقی نغمے بھی روی نے ہی لکھے تھے۔