برٹش براڈکاسٹنگ کارپوریشن (بی بی سی) کی انتظامیہ نے دعویٰ کیا ہے کہ بڑی کوششوں کے بعد بلآخر اسے 25 سال قبل لیڈی ڈیانا کی جانب سے ہاتھ سے لکھا گیا وہ مختصر نوٹ مل گیا ہے، جس سے لیڈی ڈیانا کے پرانے انٹرویو کا تنازع حل ہوسکتا ہے۔
بی بی سی پر الزام ہے کہ اس کے صحافی مارٹن بشیر نے 1995 میں لیڈی ڈیانا اور اس کے بھائی کو جعلی دستاویزات دکھا کر انٹرویو دینے کے لیے قائل کیا تھا۔
پاکستانی نژاد برطانوی صحافی مارٹن بشیر پر الزام ہے کہ انہوں نے 1995 میں انٹرویو سے قبل لیڈی ڈیانا کے بھائی ارل چارلس اسپینسرکو ایسے بینک اسٹیٹ منٹ دکھائے جن سے ثابت ہوتا تھا کہ صحافی نے انٹرویو کے لیے پیسے بھی دیے ہیں۔
پاکستانی نژاد پر الزام ہے کہ انہوں نے لیڈی ڈیانا کے بھائی کو برطانوی خفیہ اداروں کے بینک اکاؤنٹس کے ایسے دستاویزات بھی دکھائے تھے، جن سے ثابت ہو رہا تھا کہ خفیہ ادارے شاہی خاندان کے دو اہم ترین افراد کو لیڈی ڈیانا کی ذاتی معلومات دینے کے عوض رقم دیتے آ رہے تھے۔
مارٹن بشیر پر الزام ہے کہ انہوں نے لیڈی ڈیانا کے بھائی کو شاہی خاندان اور برطانوی خفیہ اداروں سے متعلق من گھڑت باتیں بتا کر اور بینک کے جعلی دستاویزات دکھا کر اس بات پر آمادہ کیا کہ وہ انہیں اپنی بہن سے ملوائیں۔
اگرچہ ایسے الزامات 1996 میں بھی سامنے آئے تھے اور اس وقت بھی بی بی سی نے الزامات پر معافی مانگی تھی، تاہم دعویٰ کیا تھا کہ الزامات جھوٹے ہیں۔
لیڈی ڈیانا کا انٹرویو نومبر 1995 میں نشر کیا گیا تھا—اسکرین شاٹ/ بی بی سی
اور اب ایک بار پھر لیڈی ڈیانا کے بھائی ارل چارلس اسپینسر نے برطانیہ کے چینل فور پر نشر کی جانے والی نئی دستاویزی فلم میں بی بی بی اور مارٹن بشیر پر سنگین الزامات لگائے تو بی بی سی معاملے کی دوبارہ تحقیق کرنے کا اعلان کیا تھا۔
بی بی سی نے 4 دن قبل ہی اعلان کیا تھا کہ وہ ارل چارلس اسپینسر کے الزامات کی تفتیش کرے گا اور دو دن قبل تک بی بی سی نے بتایا تھا کہ ماضی میں ان کے پاس لیڈی ڈیانا کا ہاتھ سے لکھا گیا ایک نوٹس تھا مگر اب وہ نہیں مل رہا۔
لیکن اب بی بی سی نے دعویٰ کیا ہے کہ مذکورہ ہاتھ سے لکھا گیا نوٹ مل چکا ہے، جس سے لیڈی ڈیانا کے 25 سال پرانے انٹرویو کا تنازع حل ہوسکتا ہے۔
بی بی سی نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ 1995 میں انٹرویو سے قبل لیڈی ڈیانا کی جانب سے لکھے گئے نوٹ سے معلوم ہوتا ہے کہ انہیں کسی طرح کے جعلی دستاویزات نہیں دکھائے گئے تھے۔
بی بی سی کے مطابق لیڈی ڈیانا نے انٹرویو کے لیے کسی طرح کے دستاویزات کا ذکر نہیں کیا اور بتایا تھا کہ انہوں نے اپنی رضامندی سے انٹرویو دیا تھا۔
اگرچہ مذکورہ دستاویزات سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ مارٹن بشیر کی جانب سے دکھائے گئے جعلی دستاویزات خود لیڈٰی ڈیانا نے نہیں دیکھے تھے، تاہم اس سے یہ ثابت نہیں ہوتا کہ مذکورہ دستاویزات ان کے بھائی نے بھی دیکھے تھے یا نہیں؟
اسی حوالے سے برطانوی اخبار دی گارجین نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ اگرچہ بی بی سی نے دعویٰ کیا ہے کہ انہیں لیڈی ڈیانا کا ہاتھ سے لکھا گیا نوٹ مل چکا ہے، تاہم بی بی سی نے مذکورہ نوٹ کی تصویر سامنے لانے سے معذرت کی ہے۔
انٹرویو میں لیڈی ڈیانا نے شوہر کے افیئرز پر کھل کر بات کی تھی—فائل فوٹو: رائٹرز
رپورٹ میں بتایا گیا کہ بی بی سی نے مذکورہ نوٹ کو برطانیہ کے معلومات تک رسائی کے قانون کے تحت بھی کسی دوسرے شخص کے ساتھ شیئر نہیں کیا، جس وجہ سے بی بی سی کے دعوے پر سوالات اٹھ رہے ہیں۔
بی بی سی انتظامیہ نے بتایا کہ انہوں نے لیڈی ڈیانا کا ہاتھ سے لکھا گیا نوٹ لیڈی ڈیانا کے بھائی کی جانب سے الزامات کی تفتیش کرنے والی ٹیم کے حوالے کردیا ہے۔
مارٹن بشیر نے بہن کی موت کے 23 سال اور انٹرویو کے 25 سال بعد یہ دعویٰ بھی کیا ہے کہ بی بی سی نے لیڈی ڈیانا کے انٹرویو سے اربوں ڈالرز کمائے، اس لیے انہیں بھی اس میں سے حصہ دیا جائے۔
خیال رہے کہ لیڈی ڈیانا کے مذکورہ انٹرویو کو ’پینوراما انٹرویو‘ کا نام بھی دیا جاتا ہے، جسے نومبر 1995 میں بی بی سی پر نشر کیا گیا تھا۔
ان کے اسی انٹرویو کو صرف برطانیہ میں دو کروڑ بار دیکھا گیا اور اسے اب تک ٹی وی پر سب سے زیادہ دیکھے جانے والے انٹرویو کے طور پر بھی جانا جاتا ہے۔
لیڈی ڈیانا کے مذکورہ انٹرویو پر بی بی سی کو متعدد ایوارڈز بھی دیے گئے اور صحافی مارٹن بشیر کا دنیا بھر میں نام بھی روشن ہوا۔
مذکورہ انٹرویو میں لیڈی ڈیانا نے پہلی بار اپنی زندگی پر کھل کر بات کی تھی اور بتایا تھا کہ کس طرح ان کی شادی ان کے لیے عذاب بن چکی ہے۔
لیڈی ڈیانا کے بھائی نے بی بی سی سے معاوضہ فراہم کرنے کا مطالبہ بھی کردیا—فائل فوٹو: رائٹرز
’پینوراما انٹرویو‘ میں لیڈی ڈیانا نے بتایا تھا کہ ان کی شادی ایک مرد اور دو خواتین پر مشتمل ہے، یعنی انہوں نے اپنے شوہر شہزدہ چارلس کے کمیلا نامی خاتون سے افیئر کا ذکر کیا تھا، جو اب شہزادہ چارلس کی اہلیہ بن چکی ہیں۔
مذکورہ انٹرویو میں لیڈی ڈیانا نے شاہی محل میں خود کو قیدی اور بیمار شخص کی طرح زندگی گزارنے جیسے موضوعات پر بھی بات کی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: لیڈی ڈیانا کی موت پر بات نہ کرنے پر شہزادہ ہیری کو ‘افسوس‘
مذکورہ انٹرویو اس وقت نشر کیا گیا تھا جب وہ شوہر کے افیئر اور شاہی محل کی چمک دھمک مگر قید و پابندی کی زندگی سے تنگ آکر شوہر سے الگ ہوگئی تھیں اور بعد ازاں ان کی طلاق بھی ہوگئی تھی۔
شوہر سے علیحدگی اور طلاق کے کچھ ہی عرصے بعد لیڈی ڈیانا ایک روڈ حادثے میں 1997 میں چل بسی تھیں اور کئی افراد مذکورہ انٹرویو کو بھی لیڈی ڈیانا کی موت کا ایک سبب قرار دیتے ہیں۔