کابل: افغانستان کے دارالحکومت میں صرف ایک گھنٹے کے دوران 23 راکٹس داغے گئے اور دو بارودی سرنگ کے دھماکے ہوئے ہیں۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ایک گھنٹے کے دوران بارودی سرنگ کے 2 دھماکوں اور مختلف مقامات پر 23 راکٹس گرنے سے افغانستان کا دارالحکومت کابل لرز اُٹھا۔ شہر بھر میں خوف و ہراس پھیل گیا اور جائے وقوعہ پر بھگدڑ مچ گئی۔
وزارت داخلہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ کابل میں دو زوردار دھماکوں کی آواز سنی گئی جس کے بعد مختلف مقامات سے دہشت گردوں نے 23 راکٹس دارالحکومت پر داغے جو شہری علاقوں میں بھی گرے۔
کابل پولیس نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ دھماکوں اور راکٹس حملوں سے درجنوں افراد کی ہلاکت کا خطرہ ہے، ہلاک اور زخمی ہونے والوں کو قریبی اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔ ابھی یہ واضح نہیں کہ حملوں کا ہدف کیا تھا۔
اسپتال انتظامیہ نے میڈیا کو بتایا کہ دو درجن سے زائد افراد کو ایمرجنسی وارڈ میں لایا گیا ہے جس میں سے 8 افراد کو مردہ حالات میں لایا گیا اور 6 افراد دوران علاج چل بسے تاہم سرکاری طور پر 3 افراد کی ہلاکت اور 11کے زخمی ہونے کی تصدیق کی گئی ہے۔
فی الحال معاملے کو لے کر حکام نے کوئی بھی ردعمل ظاہر نہیں کیا ہے۔ حالانکہ، وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ ہفتے کی صبح دو چھوٹے ‘ سٹکی بامب’ سے دھماکے ہوئے تھے۔ ان میں سے ایک نے پولیس کی کار کو نشانہ بنایا تھا جس میں ایک پولیس اہلکار کی موت ہو گئی تھی اور تین زخمی ہو گئے تھے۔
اس دھماکے سے متعلق کچھ فوٹیج سوشل میڈیا پر بھی وائرل ہو رہے ہیں جس میں دکھایا جا رہا ہے کہ راکٹ نے عمارتوں میں سوراخ کر دئیے ہیں۔ حالانکہ، ان تصویروں کی صداقت کی جانچ نہیں ہو سکی ہے۔ غور طلب ہے کہ یہ دھماکے امریکی وزیر خارجہ مائک پومپیو اور طالبان اور قطر کی خلیج ریاست کی افغان حکومت کی میٹنگ سے پہلے ہوئے ہیں۔ ہفتہ کو ہوئے ان دھماکوں کی ابھی تک کسی بھی تنظیم نے ذمہ داری نہیں لی ہے۔
طالبان نے حلف لیا ہے کہ وہ یو ایس وتھڈراول ڈیل کے تحت کسی بھی شہری علاقے میں حملہ نہیں کریں گے لیکن کابل انتظامیہ نے حال میں ہوئے حملوں کے لئے ان کے باغیوں یا ان کے حامیوں پر الزام لگائے ہیں۔ خاص بات یہ ہے کہ طالبان اور افغان حکومت کی طرف سے بات چیت کا عمل ستمبر سے شروع ہو گیا ہے لیکن اس کی سست رفتار بنی ہوئی ہے۔