حیدرآباد : مرکزی وزیر پرکاش جاوڈیکر نے تلنگانہ حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعلی تلنگانہ چندرشیکھرراواور ان کے دوستوں کے اثاثہ جات میں اضافہ ہوا ہے۔ تاہم ریاستی حکومت کے اثاثہ جات میں کمی درج کی گئی ہے۔ انہوں نے تلنگانہ حکومت کی ناکامی پر چارج شیٹ پیش کی۔
وزیراعلی تلنگانہ کے اثاثہ جات میں اضافہ ہوا: پرکاش جاوڈیکر
انہوں نے اس چارج شیٹ میں ریاستی حکومت کی گذشتہ 6برسوں کے دوران 60 ناکامیوں کو اجاگر کیا۔ انہوں نے جی ایچ ایم سی انتخابات کے سلسلہ میں پارٹی کے کامیابی کے امکان پر یقین کا اظہار کیا۔انہوں نے کہا کہ دوباک کے ضمنی انتخاب کے نتائج کا اعادہ جی ایچ ایم سی کے انتخابات میں کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس اور ٹی آر ایس کو ووٹ دینا مجلس کو ووٹ دینے کے برابر ہے اور مجلس کو ووٹ دینا تقسیم کو ووٹ دینے کے برابر ہے۔
انہوں نے کہا کہ انتخابات کے بعد ٹی آر ایس اور مجلس دوست بنے۔ بی جے پی زیر حکومت ریاستوں میں بے چینی سے متعلق سوال پر وزیر موصوف نے کہا کہ بی جے پی ملک کے تقریباً 100 کارپوریشنس میں برسراقتدار ہے۔ بی جے پی نے بک لیٹ میں یہ سوال کیا کہ آیا ٹی آر ایس زیرقیادت حکومت 67ہزار کروڑ روپے کے ذریعہ حیدرآباد کی ترقی کے بلند دعووں کے دستاویز رکھتی ہے۔ ڈبل بیڈروم مکانات کی نصف تعداد کی تکمیل کی تصاویر جاری کی گئی ہیں۔ اس میں کہا گیا کہ آیا 1100 مکانات ایک لاکھ مکانات کے مساوی ہیں؟ انہوں نے حیدرآباد میں ترقیاتی پروگراموں سے متعلق استفسار بھی کیا اور کے سی آر حکومت کی ناکامی کی فہرست بھی جاری کی۔ انہوں نے کہا کہ جی ایچ ایم سی انتخابات میں بی جے پی کا راست مقابلہ مجلس سے ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک لاکھ ملازمتوں کی فراہمی کا وعدہ بھی جھوٹا ثابت ہوا۔ حیدرآباد کی حسین ساگر جھیل کے پانی کو ناریل کے پانی میں تبدیل کرنے کا بھی وعدہ کیا گیا تھا لیکن اس میں ڈرینیج اور سیوریج کا پانی جارہا ہے۔ ریلویز کو فروخت کردینے وزیراعظم پر کے سی آر کے الزامات کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ریلویز اور ایل آئی سی میں کوئی سرمایہ نکاسی نہیں ہوئی ہے۔ یہ سب افواہیں ہیں۔ انہیں پہلے رشوت خوری، روزگار اور ترقی کے وعدوں پر جواب دینا چاہئے۔انہوں نے کہا کہ عوام حیدرآباد کے مسائل پر بات کررہی ہے۔ ہم کرپشن، فسادات اور مجلس سے پاک حیدرآباد پیش کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی نے تلنگانہ کی تشکیل میں اہم رول ادا کیا تھا۔ تاہم علیحدہ ریاست کا قیام خاندانی حکمرانی کے لئے عمل میں نہیں لایا گیا تھا۔