لکھنو؛آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے نائب صدر اور ممتاز شیعہ عالم دین ڈاکٹر مولانا سید کلب صادق کو خاندان اجتہاد کے آبائی امام باڑہ غفرانماب میں سوگواروں کے بڑے مجمع کی معجعدگی میں دفن کردیا گیا۔مولانا کلب صادق کو گزشتہ رات لکھنو کے مشہور ارا میڈکل یونیورسٹی میں طویل بیماری کے بعد انتقال ہوگیا تھا۔
مولانا کلب صادق کی نماز جنازہ آج صبح انکے قائم کردہ یونٹی کالج میں ہزاروں افراد نے پڑھی جس کو رہبر انقلاب ایرانی سید علی خامنہ کے ہندوستان میں خصوصی نمائندے آیت اللہ مہدی مہدوی ہپور نے پٹاھائی۔اسکے بعد ہزاروں سوگواروں کے ساتھ جنازہ امام باڑہ غفرانماب کی طرف روانہ ہوا،جہاں بعد میں مولانا کلب صادق کی تدفین عمل میں آئی۔۔تدفین سے پہلے کی مجلس بھی آیتہ اللہ مہدی مہدوی پور نے خطاب کی۔
https://www.youtube.com/watch?v=tmVpKWNQGMw
مولانا کلب صادق کی میت میں ہزاروں افراد جن کا تعلق ہر طبقہ سے تھا شریک ہوئے اور ان نعرے بلند کیئے جا رہے تھے۔ یونٹی کالج کی نماز میت کے بعد ایک نماز جنازہ گھنٹہ گھر کے پاس اہل سنت حضرات نے ادا کی۔ یہ دوسرا موقع ہے جب کسی شیعہ عالم دین کی شیعہ اور سنی حضرات نے پڑھی ہو۔ جناے میں شریک وہنے والوں میں ہزاروں خواتین بھی تھیں جو زار و قطار گریہ کر رہی تھیں اور کہہ رہی تھیں اب ہماری سرہرستی کون کرے گا؟ ہزاروں سوگواروں میں ہر مسلک اور دین و مذہب جے افراد شریک تھے جن میں سے متعدد سرکاری ذمہ دار بھی تھے،لکھنو کی مئر سنیکتا بھاٹیہ بھی شریک ہوئیں۔
اپنی اعتدال پسند اور سلجھی شخصیت کی وجہ سے مولانا کلب صادق کے چاہنے والوں کی کمی نہیں ہے اور اسی لئے جنازے میں ٹھاٹیں مارتا مجمع یہ ثابت کر رہا تھا کہ وہ مقبولیت کی ساری حدوں کو توڑ چکے تھے۔ علم کے فروغ اور گھر گھر تعلیم کا چراغ روشن ہو اسکے لئے انہوں نے زندگی بھر جد و جہد کی ۔یونٹی کالج اور توحید المسلیمین کے علاوہ علی گڑھ میں مدینہ العلوم جیسے فلاحٰی و تعلیمی اداروں کی مرحوم نے بنیاد رکھی تھی۔
صدر جمہوریہ رام ناتھ کوند،وزیر اعظم نریندر مودی،یوپی کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ کے علاوہ حزب اختلاف کے متعدد لیڈران جن میں کانگریس کی لیڈر سونیا گاندھی،پرینکا گاندھی ،اکھلیش یادو کے علاوہ دیگر رہنماووں نے بھی ڈاکٹر کلب صادق کے پسمنداگان سے اظہار تعزیت کیا ہے۔
امیر جماعت اسلامی ہند نے بھی مولانا کلب صادق کے انتقال پر اپنی تعزیت پیش کرتے ہوئے کہا کہ ’’مولانا کلب صادق اتحاد بین المسلمین کے داعی تھے۔ انھوں نے شیعہ سنّی خلیج کو کم کرنے اور دوریاں مٹانے میں اہم کردار ادا کیا اور کام یابی حاصل کی۔ یہی نہیں بلکہ وہ فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے لیے بھی برابر کوشاں رہتے تھے۔ ان کی وفات ملت اسلامیہ ہند یہ کا ناقابلِ تلافی خسارہ ہے۔‘‘ ان خیالات کا اظہار جناب سید سعادت اللہ حسینی نے اپنے ایک تعزیتی پیغام میں کیا۔