نئی دہلی: کانگریس رہنما نوجوت سنگھ سدھو نے کسان تحریک کے حوالہ سے مرکزی حکومت پر نشانہ لگایا ہے۔ انہوں نے دہلی ہریانہ بارڈر پر مشتعل کسانوں اور پولیس اہلکاروں کے درمیان ہوئے تصادم سے متعلق ویڈیو شیئرکر کے مرکزی حکومت پر سنگین الزامات عائد کیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس بات پر قومی بحث ہونی چاہیے کہ سرکاری خزانہ سے عشاریہ ایک فیصد سرمایہ داروں کو مدد مل رہی ہے یا پھر 99 فیصد عام لوگوں کو۔
خیال رہے کہ پنجاب کے کسان زرعی قوانین کے خلاف تحریک چلا رہے ہیں اور کسانوں نے پنجاب سے ہریانہ کے راستہ دہلی کوچ کا اعلان کر دیا۔ گزشتہ دو روز سے دہلی پولیس کے بیچ دہلی-ہریانہ بارڈر پر کئی جگہ جھڑپ نظر آئی۔ نوجوت سنگھ سدھو بھی پنجاب سے آتے ہیں، لہذا وہ کسانوں کے حق میں آواز بلند کر رہے ہیں۔
احمد پٹیل کو وقت نے ایسے وقت چھین لیا جب ان کی سب سے زیادہ ضرورت تھی: سونیا گاندھی
نوجوت سنگھ سدھو نے اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ مرکزی حکومت عوام سے جس ٹیکس کی وصولی کرتی ہے اس کا فائدہ سرمایہ داروں کو دیا جاتا یا عوام کو۔ انہوں نے ٹوئٹ کے ذریعے کہا کہ ملک میں سرمایہ دار آبادی کا صرف 0.1 فیصد ہیں جبکہ عوام 99 فیصد ہیں۔ لہذا اس حوالہ سے بحث ہونی چاہیے کہ حکومت ٹیکس کا فائدہ سرمایہ داروں کو دیتی ہے یا عوام کو۔
لو جہاد: جبری تبدیلی مذہب کے خلاف یوگی حکومت کے آرڈیننس کو گورنر کی منظوری
سدھو نے ٹوئٹ کیا، ”اس معاملہ پر ایک قومی بحث ہونی چاہیے کہ مرکزی حکومت عوام کی آمدنی پر جو ٹیکس لگاتی ہے یا اس سے جو محصولات وصول کیے جاتے ہیں اس کا فائدہ ہندوستان کے 0.1 فیصد کاروباری طبقہ کو (این پی اے، قرض معافی کے ذریعے) دیا جاتا ہے یا پھر 99 فیصد عام لوگوں کو (کسان، چھوٹے تاجر، متوسط طبقات وغیرہ) کو سماجی اسکیموں کے ذریعے فراہم کیا جاتا ہے۔