یہ بات یوروپول کی جانب سے جاری کردہ پریس ریلیز میں بتائی گئی، اس حوالے سے جاری کی گئیں تفصیلات کے مطابق یوروپول کے زیر انتظام اس سال مارچ سے لے کر ستمبر 2020ء کے درمیان کیے گئے اس یورپ وائڈ ’آپریشن شیلڈ‘ میں 19 ممبر اور 8 غیر ممبر ممالک کی پولیس نے حصہ لیا۔
اس آپریشن کے دوران پولیس نے غیر قانونی و غیر معیاری اینٹی کینسر، امراض مخصوصہ، درد کش اور مختلف دیگر امراض میں کام آنے والی جعلی ادویات کے علاوہ مختلف طرح کے ڈوپنگ کے لیے استعمال ہونے والے ہارمونز اور میٹا بولک ریگو لیٹرز ضبط کر لیے ہیں، اس دوران 25 کرمنل گینگز کا خاتمہ کرکے 667 افراد کو گرفتار بھی کر لیا گیا ہے۔
یوروپول کے مطابق اس آپریشن شیلڈ میں مختلف ادویات کے ڈھائی کروڑ یونٹس قبضے میں لیے گئے، 1282ء مزید افراد کو اس جرم میں شامل ہونے کے الزام کی بنا پر پولیس کو رپورٹ کرنے کا پابند کیا گیا ہے جبکہ اس دوران 10 غیر ملکی لیبارٹریز کو سیل کیا گیا ہے اور 453 ویب سائٹس بند کروائی گئیں ہیں، 4009 ویب سائٹس کو مانیٹر کیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق مجموعی طور پر 95 مقدمات قائم کیے گئے ہیں، 536 ڈوپنگ انسپیکشن کی گئیں جن میں سے 148 مقابلوں کے دوران اور 388 مقابلوں سے باہر شامل تھیں ۔
یوروپول کی جانب سے فراہم کردہ مزید معلومات کے مطابق مختلف مقابلوں کے دوران 247 اور باہر بیٹھے ہوئے ایتھلیٹس کو کنٹرول کیا گیا جس میں سے بالترتیب 13 اور 4 کھلاڑیوں کے ٹیسٹ مثبت آئے۔
مجموعی طور پر 700 افراد سے اس جرم میں شامل ہونے کی بنا پر پوچھ گچھ کرنے کے بعد ان میں سے 667 افراد گرفتار کر لیے گئے جبکہ مجموعی طور پر پکڑی جانے والی ان ادویات کی قیمت کا تخمینہ 73 ملین یورو لگایا گیا۔
یوروپول کی جانب سے جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق اس دوران کورونا وبا سے متعلق جو اشیا قبضے میں لی گئیں ان میں 33 ملین فیس ماسک، کورونا و دیگر ٹیسٹوں کی کٹس شامل ہیں ۔
اسی دوران ہی 8 ٹن کیمیکلز، اینٹی وائرلز اور 70000 لٹرز ہائی جین سینیٹائیزر بھی قبضے میں لے لیے گئے۔
اس حوالے سے اظہار خیال کرتے ہوئے بیلجیئم سے تعلق رکھنے والی یوروپول کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر کیتھرین ڈی بول نے کہا کہ ہم نے موجودہ کورونا وبا کے بحران میں دیکھا ہے کہ جرائم پیشہ افراد کو لوگوں کے خوف کو غلط استعمال کرنے میں کوئی پریشانی نہیں، مجرم ہمیشہ منافع کمانے کے لیے نئے نئے مواقع تلاش کرتے رہتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ جعلی اور غلط استعمال کی دوائیں نہ صرف ناجائز منافع کمانے کا ذریعہ ہیں بلکہ یہ صحت عامہ کے لیے بھی ایک سنگین خطرہ ہیں، اس آپریشن نے ثابت کیا ہے کہ اپنے شہریوں کے تحفظ کے لیے باہمی تعاون اور مل کر ہی اس عالمی خطرے کا مقابلہ کیا جا سکتا ہے۔