واشنگٹن: امریکی دارالحکومت میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حامیوں کی جانب سے پورے دن احتجاج کے بعد ہفتے کے رات متعدد چاقو کے حملوں میں متعداد افراد کے زخمی ہونے کے واقعات سامنے آئے۔
قبل ازیں ٹیکساس میں ریپبلکن پارٹی کے سربراہ کی تجویز سامنے آئی تھی کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی حامی ریاستوں کی ایک یونین تشکیل دے دی جائے تا کہ ڈیموکریٹ نو منتخب امریکی صدر جو بائیڈن کو اقتدار حاصل کرنے سے روکا جاسکے۔
خیال رہے کہ جو بائیڈن نے موجودہ امریکی صدر کے 232 کے مقابلے میں نہ صرف 306 الیکٹورل ووٹس حاصل کیے تھے بلکہ 70 لاکھ سے زائد مقبول ووٹس بھی ان کے حق میں ڈالے گئے تاہم ڈونلڈ ٹرمپ اور ریپبلکنز ان نتائج کو تسلیم کرنے سے انکاری ہیں۔
چنانچہ اس سلسلے میں گزشتہ روز امریکی صدر کے ہزاروں حامی واشنگٹن میں اکٹھے ہوئے اور لنکن میموریل سے لے کر کیپٹل تک مارچ کیا جہاں امریکی ایوان نمائندگان اور سپریم کورٹ واقع ہے۔
احتجاج کے دوران غروب آفتاب کے بعد صورتحال کشیدہ ہوئی—تصویر: اے ایف پی
تاہم سپریم کورٹ کے نزدیک مظاہرین کے نعروں کی آوازیں بلند تھیں جو ظاہر کرتا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے حامی انتخابی نتائج کو کالعدم قرار دینے کی اپیل مسترد ہونے پر مشتعل ہیں۔
خیال رہے کہ امریکی صدر کے قانونی مہم سازوں نے متعدد دعوے دائر کیے تھے جس میں عدالتوں سے سخت مقابلے والی ریاستوں میں ووٹنگ کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی تھی جس کی وجہ سے ان کے حریف جو بائیڈن انتخابات میں کامیاب ہوئے۔
تاہم 2 روز قبل سپریم کورٹ نے درخواست کی سماعت سے انکار کردیا تھا جس سے امریکی صدر کی اپنی انتخابی شکست کو قانونی فتح میں تبدیل کرنے کی خواہش دھری کی دھری رہ گئی۔
مظاہرین نے جوبائیڈن کی کامیابی کی توثیق کرنے پر فوکس نیوز کو بھی برا بھلا کہا اور نو منتخب صدر کے الیکشن چرانے سے متعلق الزامات والے پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے۔
تاہم سورج غروب ہونے کے بعد صورتحال کشیدگی کا شکار ہوگئی اور واشنگٹن کے ڈاؤن ٹاؤن میں ڈونلڈ ٹرمپ کے حامی اور مخالف گروہ میں تصادم ہوگیا۔
پولیس نے دونوں گروہوں کو علیحدہ کرنے کی کوشش کی تاہم کچھ مظاہرین نے اندھیرے کا فائدہ اٹھا کر اپنے حریفوں پر چاقو سے حملہ کیا۔
میٹروپولیٹن پولیس ڈپارٹمنٹ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ انہوں نے چاقو کے حملوں میں متاثر ہونے والے متعدد افراد کو طبی امداد پہنچائیں جبکہ 6 افراد کو حراست میں بھی لے لیا اور اس تصادم کے نتیجے میں ایک پولیس افسر بھی زخمی ہوا۔