ممبئی 23 ڈسمبر (یو این آئی)’قومی یوم کسان’ کے موقع پر، کسانوں کو اپنے مطالبات منوانے کے لیے احتجاجی مظاہرے کرنے پرمجبور ہونا پڑرہا ہے، اسے بد قسمتی قرار دیتے ہوۓ، مہاراشٹرا کے قدآور مراٹھا قائد اور سابق مرکزی وزیر زراعت شرد پوار نے کہا کہ یہ حکمرانوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ معیشت کے بنیادی ستون کسانوں کا احترام کریں ۔
آج 23 ڈسمبرکوکسانوں کو ‘یوم کسان’ کی مبارکباد دیتے ہوئے شرد پوار نے اپنے ایک ٹویٹ میں دہلی میں کسانوں کے احتجاج کا ذکرکیا اورکہاکہ “حکمرانوں کی بنیادی ذمہ داری یہ ہے کہ وہ کسانوں کا مناسب احترام کریں ، جو معیشت کا ایک اہم جزو ہیں۔
لیکن آج ، بدقسمتی سے ، ملک کے کسانوں کو اپنے حقوق اور مطالبات کے لئے احتجاج کرنا پڑ رہا ہے۔ یوم کسانوں کے موقع پر میری نیک خواہش یہی ہیں کہ، ملک کے کسانوں کو انصاف ملے “۔
آج کسانوں کا قومی دن پورے ملک میں منایا جارہا ہے۔ تاہم بدقسمتی سے دارالحکومت دہلی کی سرحد پر، مرکزی حکومت کے منظور کردہ تینوں زراعی قوانین کے خلاف گذشتہ 26 دنوں سے کسانوں کا ایک بڑا احتجاج جاری ہے۔ جس سے حکومت کے پسینہ چھوٹ رہے ہیں۔
اس صورت حال پر سخت ناراضگی و برہمی کا اظہار کیا ہے کہ مرکزی حکومت ابھی تک کسانوں کے احتجاج کو روکنے میں کامیاب نہیں ہوسکی ہے۔ انھوں نے کہا کہ کسانوں کو انصاف ملنا چاہیے۔
واضح رہے کہ ، حکومت کی طرف سے کسانوں کی تنظیموں کو بھیجے گئے خط پر مشترکہ کسان مورچہ آج بدھ کو ایک میٹنگ کر رہا ہے اور کسان تحریری جواب دینے کے لئے تیار ہیں۔ ادھر ، احتجاج کے 27 ویں روز، کسانوں نے مختلف مقامات پر سڑکیں بند کردی ہیں اور ایک نوجوان کسان ایکسیڈنٹ میں ہلاک ہوگیا ہے۔
وزارت زراعت کی جانب سے خط بھیجنے کے بعد ، منگل کو پنجاب کی 32 کسان انجمنوں نے سنگھو بارڈر پر ایک میٹنگ کی۔ مشترکہ کسان مورچہ ، جو 500 تنظیموں کی قیادت کررہا ہے ، بدھ کے روز ایک اجلاس منعقد کررہا ہے ، جس میں کسانوں کی اگلی حکمت عملی طے کی جائے گی۔ ذرائع کے مطابق ، کاشتکاروں کی جانب سے تحریری جواب بھیجا جائے گا۔