آل سعود حکومت کے ہاتھوں سعودی عرب کے ممتاز عالم دین آیت اللہ شیخ نمر باقر النمرکو بے دردی کے ساتھ شہید کر دیئے جانے کی آج بروز ہفتہ پانچویں برسی ہے ۔
ﺳﻌﻮﺩﯼ ﻋﺮﺏ ﮐﮯ ممتاز عالم دین اور اس ملک کے ﺷﯿﻌہ مسلمانوں ﮐﮯ قائد ﺷﯿﺦ ﺑﺎﻗﺮ ﺍﻟﻨﻤﺮ ﻧﮯ ﮐﺒﮭﯽ ﺑﮭﯽ ﻋﻮﺍﻡ ﮐﻮ ﻣﺴﻠﺢ ﺟﺪ ﻭ ﺟﮩﺪ ﮐﯽ ﺩﻋﻮﺕ ﻧﮩﯿﮟ ﺩﯼ ﺍﻭﺭ ﻧﮧ ﮨﯽ ﺍﻧﮭﻮﮞ ﻧﮯ ﻧﻮﺟﻮﺍﻧﻮﮞ ﮐﻮ ﮨﺘﮭﯿﺎﺭ ﺍﭨﮭﺎﻧﮯ ﮐﯽ ﺁﺷﮑﺎﺭﺍ ﯾﺎ ﻣﺨﻔﯿﺎﻧﮧ ﺗﺸﻮﯾﻖ ﮐﯽ ،
ﻭﮦ ﺻﺮﻑ ﺁﺷﮑﺎﺭﺍ طور پر ﺁﻝ ﺳﻌﻮﺩ ﮐﻮ اس کی ذمہ داریوں ﺳﮯ ﺁﮔﺎﮦ ﮐﺮتے ﺗﮭﮯ ﻭﮦ ﺁﺷﮑﺎﺭﺍ ﺍﻣﺮ ﺑﺎﻟﻤﻌﺮﻭﻑ ﺍﻭﺭ ﻧﮩﯽ ﻋﻦ ﺍﻟﻤﻨﮑﺮ ﮐﺮﺭﮨﮯ ﺗﮭﮯ ﺍﻭﺭ ﺷﯿﺦ نمر ﮐﻮ اسی ﺍﻣﺮ ﺑﺎﻟﻤﻌﺮﻭﻑ ﺍﻭﺭ ﻧﮩﯽ ﻋﻦ ﺍﻟﻤﻨﮑﺮ ﮐﮯ ﺟﺮﻡ ﻣﯿﮟ ﺷﮩﯿﺪ ﮐﯿﺎ ﮔﯿﺎ ۔
سعودی عرب کے مجاہد عالم دین شہید آیت اللہ نمر باقر النمر کے فرزند محمد النمر نے اپنے والد کی شہلدت پر عالمی اداروں اور مغربی ممالک کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ انہوں نے سعودی عرب کی انسانی حقوق کی کھلم کھلا خلاف ورزیوں پر ڈرامائی خاموشی اختیار کی ہوئی ہے۔
شہید آیت اللہ نمر باقر النمر کے فرزند محمد النمر نے مزید کہا کہ وہابی نظریات جو سعودی عرب نے اختیار کر رکھے ہیں، تکفیری و صیہونی گروہ داعش کے نظریات سے مطابقت رکھتے ہیں۔
واضح رہے کہ سعودی عرب کی حکومت نے 2 جنوری 2016 کو بے بنیاد اور من گھڑت الزامات کے تحت سعودی مجاہد عالم دین آیت اللہ نمر باقر النمر کا سرقلم کردیا تھا جس پر مختلف ممالک نے اپنے شدید رد عمل کا اظہار کیا اور عالمی سطح پر احتجاجی مظاہرے ہوئے۔