الہ آباد۔ مجلس اتحاد المسلمین کے مقامی لیڈر افتخار احمد کو الہ آباد ہائی کورٹ سے بڑی راحت مل گئی ہے ۔ الہ آباد ہائی کورٹ نے افتخار احمد کی گرفتا ری پر فوری طور سے روک لگا دی ہے ۔ افتخار احمد پر سی اے اے مخالف احتجاجی دھرنے کے دوران ملک سے بغاوت کرنے اور سماج میں فرقہ وارانہ اشتعال انگیزی پھیلانے والے پرچے تقسیم کرنے کا الزام ہے۔ افتخار احمد کے خلاف الہ آباد کے کریلی تھانے میں پولیس نے ایف آئی آر درج کرائی تھی ۔
ایف آئی آر میں پولیس نے الزام لگایا تھا کہ افتخار احمد نے سی اے اے مخالف دھرنے میں ایسے پرچے تقسیم لئے ہیں جس میں مذہبی منافرت پھیلانے اور ملک سے بغاوت کرنے کے لئے لوگوں کو اکسا یا گیا ہے۔
پولیس نے افتخار احمد کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعہ ۱۵۳بی اور ۱۲۴ اے کے تحت مقدمہ درج کیا تھا۔ افتخار احمد نے اپنے خلاف درج ایف آئی آر کو منسوخ کرانے او رگرفتاری پور روک لگانے لئے الہ آباد ہائی کورٹ میں عرضی داخل کی تھی عرضی گذار کا کہنا تھا کہ پولیس نے اس کے خلاف چھوٹی ایف آئی درج کی ہے اور یہ کہ متنازعہ پر چے سے عرضی گذار کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ افتخار احمد نے ہائی کورٹ سے ایف آئی آرمنسوخ کرنے اور گرفتاری پر روک لگانے کی درخواست کی تھی۔
معاملے کے سماعت کرتے ہوئے جسٹس انجنی کمار اورجسٹس شیکھر کماریادؤ کی بنچ نے افتخار احمد کی گرفتاری پر فوری روک لگا دی ہے ۔ عدالت نے پولیس انتظامیہ کو حکم دیا ہے کہ چارج شیٹ داخل ہونے تک ملزم کو گرفتار نہ کیا جائے ۔
واضح رہے کہ گذشتہ سال جنوری میں شروع ہونے والے روشن باغ احتجاجی دھرنے میں مجلس اتحاد المسلین نے اپنا اہم کر دار ادا کیا تھا ۔ یہ دھرنا تقریباً تین ماہ تک جاری رہا ۔مقامی پولیس نے دھرنے میں شامل تقریباً دو سو افراد کے خلاف مختلف دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا تھا ۔احتجاجی دھرنے میں شامل ایسے بہت سے افراد ہیں جن کو سنگین قسم کے مقد مات کا سامنا ہے۔