دنیا بھر کی سب سے معروف کرپٹو کرنسی بٹ کوائن مارچ 2020 کے بعد رواں ہفتے تیزی سے اپنی قدر کھوتے ہوئے 15 فیصد تک کم ہوگیا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق بٹ کوائن ایشیائی سیشن میں 30 ہزار ڈالر پر مستحکم رہنے کے بعد 5 فیصد تک کم ہوکر 28 ہزار 800 ڈالر کا ہوگیا۔
واضح رہے کہ اس سے قبل مارچ 2020 میں بٹ کوائن نے اچانک 33 فیصد تک اپنی قدر کھوئی تھی۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بٹ میکس ریسرچ کی جانب سے جاری کی گئی رپورٹ میں بتایا گیا کہ بٹ کوائن کا کچھ حصہ دو مرتبہ خرچ ہوا جس سے ٹیکنالوجی پر اعتماد میں کمی آئی۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ بٹ کوائن حالیہ دنوں میں تیزی سے بڑھا تھا جس کے بعد اس کی واپس نیچے آنے کی امید کی جارہی تھی۔
بٹ میکس کی رپورٹ کے تناظر میں میلبورن میں آئی جی مارکیٹس کے تجزیہ کار کائیل روڈا نے کہا کہ ‘آپ کسی ایسے بازار میں زیادہ سے زیادہ معقولیت کا تقاضا نہیں کرنا چاہیں گے جو بٹ کوائن کی طرح ناقابل عمل اور نئی ہو کیونکہ یقینا اس میں پلٹنے کی صلاحیت ہے’۔
ان کا کہنات ھا کہ ‘لوگوں نے شاید اس کی طرف دیکھا اور سوچا کہ یہ خوفناک اور حیران کن لگ رہا ہے اور اب اسے فروخت کرنے کا وقت آگیا ہے’۔
بٹ کوائن دو ہفتوں قبل 42 ہزار کی بلند ترین سطح عبور کرنے کے بعد 30 فیصد نیچے آگیا ہے جس سے خدشات میں اضافہ ہورہا ہے جہاں یہ ریگولیٹرز کی توجہ کا مرکز بھی بنتا جارہا ہے۔
منگل کو امریکی سینیٹ میں ہونے والی سماعت کے دوران امریکی صدر جو بائیڈن کے منتخب کردہ امریکی خزانے کے سربراہ جینیٹ یلن نے اس خدشے کا اظہار کیا کہ کریپٹو کرنسیز کو غیر قانونی سرگرمیوں کی مالی اعانت کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔
یہ سماعت ایسے وقت میں ہوئی جب گزشتہ ہفتے بٹ کوائن کے عالمی سطح پر ریگولیشن کے لیے یورپی مرکزی بینک کی صدر کرسٹین لگارڈ کا مطالبہ سامنے آیا تھا۔
اس کے علاوہ دوسری سب سے بڑی کرپٹو کرنسی ایتھریم بھی ایک ہفتے کی کم ترین سطح ایک ہزار 41 ڈالر 22 سینٹ پر آنے کے بعد بحالی کی جانب جاتے ہوئےایک ہزار 144 ڈالر پر مستحکم ہوگئی ہے۔