امریکا کی خونخوار خفیہ ایجنسی سی آئی اے کے سابق اہلکاروں کا کہنا ہے کہ اگر سعودی ولیعہد کے مخالفین شہزادے، محمد بن سلمان کے قتل یا ان کے خلاف بغاوت کا منصوبہ پیش کرتے ہیں تو امریکی حکام کم از کم ان کی بات تو سنیں گے ہی۔
فارس نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق سیکورٹی اور خفیہ امور پر نظر رکھنے والی امریکا کی ایک ویب سائٹ نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ سی آئی اے اس وقت اس بات کا جائزہ لے رہی ہے کہ حکومت بائیڈن، سعودی عرب کے ساتھ کیسا سلوک کرتی ہے۔
جوناتھن برائڈر نے اسپائی ٹاک نامی ویب سائٹ میں لکھا کہ سی آئی اے کے بہت سے اہلکار دسیوں سال سے مغربی ایشیا میں سرگرم ہیں اور یہ سوال بھی ان کے ذہن میں کئی بار اٹھ چکا ہے کہ بن سلمان کے خلاف بغاوت کے وقت، کیا بائیڈن انتظامیہ ان کی حمایت کرے گی یا نہیں۔
جوناتھن لکھتے ہیں کہ بات واضح طور پر نہیں کہہ سکتے کہ اس کی امید نہیں ہے۔ سی آئی اے کے ایجنٹ ڈگلس لندن 34 سال سے مغربی ایشیا میں سرگرم ہیں اور انہوں نے سعودی ولیعہد کے خلاف بغاوت کی بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ تو ہمارا کام ہے، کم از کم اس بات پر تو توجہ دیں جو سعودی حکومت کے مخالفین کے ذہن میں ہے۔
تاہم مغربی ایشیا میں سی آئی اے کے ایک اور ایجنٹ بورس ریڈل کا کہنا ہے کہ جو بائیڈن حکومت، اس طرح کے منصوبوں میں بہت احتیاط سے کام لیتی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ سی آئی اے کے ایجنٹ، سعودی حکومت کے خلاف بغاوت کرنے والوں سے ملاقات تو کر سکتے ہیں لیکن خود تختہ الٹ نہیں سکتے۔