ایک روز قبل علوی ہائی اسکول میں امام خمینی سے وفاداری کا اعلان کرنے والے ایرانی فضائی کے دستے ہمافران پر شاہی گارڈ کا حملہ، نو فروری انیس و اناسی کے دن ایرانی عوام کی انقلابی تحریک کے فیصلہ کن ایام کا اہم واقعہ ہے۔
ایران کے عوام اور انقلابی اداروں کے کارکنوں نے نو فروری کو علوی ہائی اسکول میں امام خمینی رح سے ملاقات کی۔
امام خمینی رح نے ہڑتالوں اوراحتجاج کو ہم آہنگ کرنے والی کونسل کے ارکان سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ اختلافات سے گریز کی ضرورت ہے کیونکہ ملک کی تعمیر نو کے لیے ہمیں طویل راستہ طے کرنا ہے۔ اسی روز شاہ ایران اور بختیار کے حامیوں کے ایک گروہ نے تہران کے امجدیہ گراؤند میں ایک جلسہ کیا۔
نو فروری کو قومی ٹیلی ویژن نے اعلان کیا کہ وہ آج رات نو بجے امام خمینی کی وطن واپسی کی فلم نشر کرے گا۔حکومت کے ایجنٹوں نے فلم کے آغاز میں امجدیہ گراؤنڈ میں حکومت کے حامیوں کے مظاہرے کی فوٹیج نشر کیں۔ امام خمینی کی آمد کی فلم ٹی وی سے دکھائے جانے کے وقت فضائیہ کی دوشان تپہ چھاونی میں خونی واقعہ پیش آیا۔ ریڈیو سے اعلان کے بعد کہ امام خمینی کے ایران آنے کی فلم ٹی وی پر خبروں کے بعد نشر ہوگی، فضائیہ کے انقلابی جوان چھاونی کے ہال میں جمع ہوگئے اور ٹیلی ویژن پر امام خمینی رح کی آمد کی فلم نشر ہوتے ہی پورا ہال درود کی صداؤں سے گونجنے لگا، اس موقع پر شاہی گارڈ کے وحشی اہلکاروں نے فضائیہ کے جوانوں پر فائر کھول دیئے اور پھر جھڑپیں شروع ہوگئیں۔ فضائیہ کے بیس سے فائرنگ کی پے در پے آوازوں کے بعد مشرقی تہران کے لوگ علاقے کی سڑکوں پر نکل آئے۔ لوگ مذکورہ چھاونی کے اطراف میں انقلابی نعرے لگار ہے تھے اور ٹائر جلا کر موسم کی سردی پر قابو پانے کی کوشش کر رہے تھے۔ رات کو ساڑھے تین بجے کے قریب فوج کے اہلکاروں نے عوامی اجتماع پر حملہ کردیا جس کے نتیجے میں متعدد لوگ مارے گئے اور جھڑپوں کا یہ سلسلہ صبح تک جاری رہا۔
شاہی حکومت کے وزیر اعظم شاہ پور بختیار اور انقلابی حکومت کے وزیر اعظم مہدی بازرگان کے درمیان ہونے والے اتفاق رائے کے مطابق بختیار کو آج شام تک اپنے عہدے سے استعفی دینا تھا لیکن اس نے اپنے استعفے کو گیارہ فروری تک کے لیے موخر کردیا۔ اس کے بعد ملک بھر میں انقلابی حکومت کے وزیر اعظم مہدی بازرگان کی حمایت میں زبردست مظاہرے شروع ہوگئے۔
مہدی بازرگان نے تہران یونیورسٹی میں ایک جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے عبوری حکومت کی ذمہ داریوں کی وضاحت کی۔ انہوں نے کہا کہ رہبر انقلاب اسلامی نے جو ذمہ داریاں میرے سپرد کی ہیں وہ پـچھلے اکہتر برس کے دوران کسی بھی وزیراعظم کو دی جانے والی سب سے سنگین ذمہ داریاں ہیں۔ انقلابی حکومت کے عبوری وزیراعظم نے اپنی حکومت کی اہم ترین ذمہ داریوں کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ، انتقال اقتدار، استصواب رائے کا انعقاد، آئین ساز اسمبلی کے انتخابات، آئین کے بارے میں عوامی رائے کی تدوین، قومی اسمبلی کے انتخابات، اور منتخب حکومت کو اقتدار سوپنا ان کی اہم ترین ذمہ داریاں ہے۔
امام خمینی رح نے قوم کے نام اپنے پیغام میں، فضائیہ کے جوانوں پر شاہی گارڈ کے حملے کی مذمت کی۔ رہبر انقلاب اسلامی نے فوج کو خبر دار کرتے ہوئے کہا کہ، شاہی گارڈ کو فوری طور پر چھاؤنیوں میں واپس بلایا جائے ورنہ وہ آخری فیصلہ جاری کردیں گے۔ امام خمینی رح نے ملک میں مارشل لا کے نفاذ کے بارے میں جاری ہونے والے اعلامیوں کو ایک چال اور غیر شرعی اقدام قرار دیتے ہوئے عوام سے اپیل کی کہ وہ سڑکوں پر نکل آئیں اور مارشل لا کے نفاذ کی سازش کو ناکام بنا دیں۔