عراق میں داعش کے ہاتھوں مارے جانے والے افراد کی آخری رسومات کی ادائيگی کے بعد تدفین کردی گئی۔
عراق میں ایزدی کمیونیٹی کے 104 افراد کی لاشوں کو فرانزک لیب سے شناخت کے بعد لواحقین کے حوالے کر دیا گیا جس کے بعد انہوں نے اپنے پیاروں کو شمالی علاقے کے گاؤں کوچو میں سپرد خاک کر دیا۔
ایزدی برادری کی مقامی تنظیم کے سربراہ خیر علی ابراہیم نے میڈیا کو بتایا کہ یہ 104 وہ تمام افراد تھے جنہیں اگست 2014 میں داعش سے وابستہ سفاک دہشت گردوں نے حملہ کر کے قتل کر دیا تھا۔
ایزدی عراق سے داعش کے خاتمے کے بعد سے دوبارہ اپنے گھروں کو لوٹ رہے ہیں، 104 تابوتوں کو ایک جلوس کے ساتھ گاؤں لایا گیا اور ہر تابوت پر مرنے والے کی تصویر بھی موجود تھی۔
تابوتوں کو قبرستان لایا گیا اور اپنے عقائد کے تحت آخری رسومات ادا کی گئیں۔ اس موقع پر لواحقین اور بڑی تعداد میں مقامی ایزدی بھی موجود تھے۔ عراق میں داعش کے قبضے سے قبل ساڑھے پانچ لاکھ ایزدی موجود تھے جو گھٹ کر دو لاکھ رہ گئے ہیں۔
ایزدی کرد نسل کے باشندے ہیں جن کے عقائد و رسومات نہایت خفیہ ہیں تاہم مبینہ طور پر یہ لوگ زرتشت، مسیحیت، یہودیت اور اسلام کا مجموعہ ہیں البتہ انکے نہایت غیرمعمولی عقائد کی وجہ سے کوئی بھی مذہب انہیں اپنی شاخ قرار نہیں دیتا۔