اسلامی انقلاب کی بیالیسویں سالگرہ کے موقع پر پورے ایران میں موٹر سائیکل اور کار ریلیاں نکالی گئی ہیں اور لوگوں نے کورونا پروٹوکول کی پابندی کرتے ہوئے ریلیوں میں بھرپور شرکت کی۔
کورونا وائرس کی وجہ سے اس سال اسلامی انقلاب کی بیالیسویں سالگرہ کی تقریبات منفرد طریقے سے منائی گئیں اور عوام کے مختلف طبقوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں نے علامتی طور پر نکالی جانے والی کار اور موٹر سائیکل ریلیوں میں بھرپور طریقے سے حصہ لیا۔
ایران کے ایک ہزار سے زائد شہروں میں نکالی جانے والی کار اور موٹر سائیکل ریلیاں پہلے سے طے شدہ راستوں سے گذر کر مرکزی چوراہوں پر ختم ہوئیں جن میں شریک لوگوں نے اپنے ہاتھ میں قومی پرچم اٹھا رکھے تھے اور بڑے پرجوش انداز میں عالمی سامرجی طاقتوں کے خلاف نعرے لگا رہے تھے۔ ریلیوں میں شریک لوگوں نے اپنے نعروں کے ذریعے اس عزم کا بھی اظہار کیا کہ وہ آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای کی ولولہ انگیز قیادت میں اسلامی انقلاب کے راستے پر گامزن رہیں گے اور عالمی سامراجی طاقتوں کی سازشوں اور پابندیوں کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گے۔
ریلیوں کے شرکا نے ایک قرارداد بھی منظور کی جس میں کہا گیا ہے کہ گیارہ فروری کا دن دنیا بھر کے حق پسندوں اور انصاف کے متوالوں کی نیابت میں دوٹوک اور دشمن شکن الفاظ میں، ایران اسلامی اور اسلامی بیداری کے مرکز یعنی امام خامنہ ای کی پیروی پر قائم رہنے کا بھرپور اعلان کرتا ہے۔
اس قرار داد میں کفر و سامراج کی عالمی طاقتوں خاص طور سے امریکہ کی ڈیموکریٹ حکومت کی جانب سے اسلامی تحریک کے آغاز سے اسلامی انقلاب کی کامیابی نیز پے درے پے فتنوں اور ناکام جنگوں تک کے اقدامات کو حساب کتاب کی سنگین غلطی قرار دیا گیا ہے۔
اس قرار داد میں مزید آیا ہے کہ ایران کے عوام نے اپنے عزم راسخ، جہادی اور مومنانہ اقدامات کے ذریعے اقتصادی جنگ میں بھی اسلامی نظام اور ایران کے کٹر دشمنوں کو ناکامی کا مزہ چکھایا ہے۔
گیارہ فروری کے ریلیوں کی اختتامی قرارداد میں یہ بھی واضح کیا گیا ہے ’جیسا کہ رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران کسی بھی ناحق طاقت کے دعووں اور ہرزہ سرائی کو ہرگز خاطر میں نہیں لائے گا‘۔
قرار داد میں مزید کہا گیا ہے کہ ایرانی عوام کا ٹھوس موقف یہ ہے کہ امریکہ کی جانب سے تمام پابندیوں کا خاتمہ، ایٹمی معاہدے کے حوالے سے ایرانی حکومت کی دو ٹوک اور واضح پالیسی ہے۔