لکھنؤ۔(نامہ نگار)۔ غازی پور کے اندرا نگر علاقہ میں کل انجینئر ستیہ نرائن ورما کے قتل کی تفتیش کا رخ ان کے دفتر کی طرف تھا۔ پولیس اور کرائم برانچ کی ٹیم آ ج انجینئر کے دفتر تفتیش کیلئے پہنچی۔ دفتر میں گفتگو کے دوران کوئی بھی ملازم کچھ کہنے کیلئے تیار نہیں تھا۔ ایس پی ٹی جی حبیب الحسن نے بتایا کہ پولیس کی چار ٹیمیں انجینئر کے قتل کی تفتیش کیلئے تشکیل کی گئی ہیں، ایک ٹیم دفتر، دوسری اہل خانہ ، تیسری پراپرٹی اور چوتھی ٹیم انجینئر کے قریبی لوگوں سے تعلقات کے سلسلہ میں تفتیش کر رہی ہے۔ منگل کی دوپہر غازی پور پولیس اور کرائم برانچ کی مشترکہ ٹیم انجینئر کے دفتر پہنچی۔
پولیس نے دفتر کے ملازمین سے گفتگو کرنے کی کوشش کی لیکن دفتر کے ملازمین کچھ کہنے کو تیار نہیں ہوئے۔ پولیس کی ایک ٹیم نے آج پھر جائے موقع پر جاکر تحقیقات کی ۔ پولیس نے جائے موقع کے قریب لوگوں سے پوچھ گچھ کرتے ہوئے بدمعاشوں کے بارے میں معلومات حاصل کرنے
کی کوشش کی لیکن پولیس کو کوئی چشم دید گواہ نہیں مل سکا۔ دوسری جانب انجینئر کی بیوی نے پولیس کو بتایا ہے کہ انجینئر کو کچھ عرصہ سے دھمکی آمیز فون موصول ہو رہے تھے۔
پولیس انجینئر کے موبائل فون کی تفصیلات کا معائنہ کررہی ہے۔ دوسری جانب جل نگم محکمہ میں کام کرنے والے ٹھیکیداروں کی فہرست تیار کی جا رہی ہے، پولیس اس بات کو بھی معلوم کرنے کی کوشش کر ہی ہے کہ انجینئر کے پاس کتنا بجٹ تھا۔ پولیس ذرائع کے مطابق انجینئر کے قتل کے تار اس کے دفتر سے منسلک ہو سکتے ہیں۔ فی الحال پولیس کو اس معاملہ میں پختہ ثبوت نہیں مل سکے ہیں۔ تفتیش کے دوران یہ بات بھی معلوم ہوئی کہ کل انجینئر کو دفتر کے فون کے ذریعہ سے بلایا گیا تھا جبکہ ملازمین کے پاس پہلے سے ہی سرکاری موبائل فون ہیں۔ دفتر کا لینڈ لائن نمبر کم ہی استعمال کیا جاتا ہے۔ پولیس انجینئر سے فون کرنے والے ملازم کے بارے میں معلومات کررہی ہے۔
دوسری جانب پولیس کی ایک ٹیم نے انجینئر کی املاک کے بارے میں بھی تفتیش کی ہے اور ابھی تک کوئی ایسا تنازعہ سامنے نہیں آیا ہے، انجینئر کا علی گنج واقع مکان سسرال والوں کا ہے لیکن اس کا بھی کوئی تنازعہ نہیں ہے۔ پولیس نے امکان ظاہر کیا ہے کہ انجینئر کے موبائل فون کے ذریعہ سراغ حاصل کیا جا سکتا ہے۔ واضح رہے کہ اے بلاک واقع کنونشن سینٹر کے قریب انجینئر ستیہ نرائن ورما کو گولی مار کر قتل کر دیا گیا۔