نئی دہلی،3 مارچ ؛ مغربی بنگال اسمبلی انتخابات کی تیاریوں کے درمیان آنے والی ایک کتاب میں دعوی کیا گیا ہے کہ لوک سبھا میں کانگریس کے رہنما ادھیر رنجن چودھری کانگریس چھوڑ کر آخری لوک سبھا سے پہلے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) میں شامل ہونے والے تھے۔
سینئر صحافی اور نیشنل یونین آف جرنلسٹس انڈیا کے صدر راس بہاری نے اپنی کتاب ’’ رکت رنجت بنگال :لوک سبھا چناؤ -2019‘‘ میں اس کا انکشاف کیا ہے۔ انہوں نے اس دلچسپ بیان کو کتاب کے ایک باب میں لکھا ہے ’ بی جے پی میں شامل ہونے کے لئے ادھیر(بے چین) تھے کانگریس کے ادھیر رنجن چودھری ‘۔ مصنف نے حال ہی میں یہ کتاب وزیر اعظم نریندر مودی کو بھی پیش کی ہے۔
راس بہاری نے لکھا ہے کہ مسٹر ادھیر رنجن چودھری ریاستی کانگریس صدر کے عہدے سے ہٹائے جانے اور کانگریس میں کچھ بڑے لیڈروں کے ذریعہ ممتا بنرجی کی وکالت کرنے سے ناراض تھے ، انہوں نے 2018 میں پارٹی چھوڑنے کا ذہن بنالیا تھا۔ بی جے پی کے قومی جنرل سکریٹری اور ریاستی انچارج کیلاش وجئے ورگیہ، ریاستی بی جے پی صدر دلیپ گھوش ، نیشنل سکریٹری راہل سنہا اور سینئر رہنما مکل رائے بھی رضا مندی دے چکے تھے لیکن بعد میں مسٹر چودھری کچھ وجوہات کی بناء پر رک گئے۔