سپریم کورٹ نے بدھ کے روز کہا کہ حکومت کی رائے سے الگ سوچ رکھنے والوں کو وطن غدار نہیں کہا جا سکتا۔ اس بیان کے ساتھ ہی عدالت نے فاروق عبداللہ کے خلاف داخل ایک مفاد عامہ عرضی کو خارج کر دیا۔
جسٹس سنجے کشن کول اور ہیمنت گپتا کی بنچ نے کہا کہ عدم اتفاق کو ملک سے غداری نہیں کہا جا سکتا۔ عدالت عظمیٰ نے یہ بات وکیل شیو ساگر تیواری کے ذریعہ سے رجت شرما اور دیگر کے ذریعہ داخل عرضی پر کہی۔ عدالت عظمیٰ نے عبداللہ کے خلاف عرضی داخل کرنے کے لیے عرضی دہندگان پر 50 ہزار روپے کا جرمانہ بھی عائد کیا۔ عرضی میں فاروق عبداللہ کے مبینہ بیان کا حوالہ دیا گیا ہے کہ انھوں نے دفعہ 370 پر ہندوستان کے خلاف چین اور پاکستان کی مدد مانگی۔
A bench of the Supreme Court, headed by Justice Sanjay Kishan Kaul, while refusing to entertain a PIL against former J&K CM Farooq Abdullah, observed that the expression of views that are different from the opinion of the government cannot be termed as seditious pic.twitter.com/sn2Ptxf5mb
— ANI (@ANI) March 3, 2021