یروشلم: اسرائیل کی سپریم کورٹ نے اسرائیل میں یہودیوں کی شناخت کے حوالے سے ایک انتہائی متنازعہ معاملے پر فیصلہ سنایا ہے۔ جس میں کہا گیا ہے کہ موجودہ شہریت قانون کے مطابق غیر آرتھوڈوکس یہودیوں کو اسرائیلی شہریت دی جاے گی۔
ملک کا “قانون برائے واپسی” دنیا کے کسی بھی جگہ سے کسی بھی یہودی کو اسرائیلی شہریت دینے کی اجازت دیتا ہے تاہم جب مسلک قبول کرنے کی بات آتی ہے تو تنازعات پیدا ہوتے ہیں۔
اسرائیل کے شدت پسند آرتھوڈوکس گروپ قانون میں تبدیلی کا مطالبہ کرتے ہیں۔ اُن کا کہنا ہے کہ اسرائیلی شہریت انہی یہودیوں کو دی جائے جو آرتوڈوکس مسلک کو اپنائیں جبکہ قدامت پسند یہودیوں کا نئے یہودیوں پر کنزرویٹیو نظریہ اپنانے پر زور ہے۔
سپریم کورٹ نے فیصلے میں کہا ہے کہ اسرائیل میں غیر آرتھوڈوکس کی تبدیلی بھی شہریت کے لئے کافی ہوگی۔ اس فیصلے میں صرف موجودہ قانون کو مدِنظر رکھا گیا ہے تاہم پارلیمنٹ کسی بھی وقت قانون میں ترامیم کرسکتی ہے۔
وزیر داخلہ آری ڈیری ، جو کہ خود بھی ایک آرتھوڈوکس یہودی عالم ہیں ، نے عدالت کے فیصلے کو بدقسمتی قرار دیا اور کہا کہ وہ اس قانون میں ترمیم کرنے کے لئے کام کریں گے۔ جبکہ حزب اختلاف کے رہنما یائر لاپڈ نے عدالت کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ ہم سب کو باہمی رواداری اور احترام کے ساتھ یہاں رہنا چاہیے۔