تھرپارکر کے ضلع مٹھی کے قصبے کھینسر میں خوفناک آتشزدگی نے پورے علاقے کو اپنی لپیٹ میں لے لیا جس کے نتیجے میں 230 مکانات اور دیگر عمارتیں تباہ ہوگئیں۔
خیال کیا جاتا ہے کہ یہ آگ کسی گھر کے باورچی خانے میں لگی تھی اور چھوٹے سے صحرائی قصبے کے علاقے بجیر میں تیزی سے ہمسایہ مکانوں تک پھیل گئی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق متاثرین عظیم بجیر، عبد الرؤف، بادل بجیر، بلاول، عبدالرحیم اور دیگر نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ انہوں نے آگ لگنے کے فوراً بعد ہی ضلعی انتظامیہ کے عہدیداروں کو آگاہ کردیا تھا اور اس آگ کو بجھانے کے لیے فائر ٹینڈر بھیجنے کو کہا تھا لیکن فائر ٹینڈر کے آنے تک زیادہ تر مکانات پہلے ہی تباہ ہوچکے تھے۔
انہوں نے بتایا کہ آگ نے قیمتی سامان، سونے کے زیورات، نقدی رقم اور اناج کا ذخیرہ ختم کردیا اور متعدد مویشی اس میں زندہ جل گئے۔
انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تھرپارکر کی تاریخ کی سب سے تباہ کن آتشزدگی سے 2 ہزار سے زائد دیہاتی بے گھر ہوگئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ شعلوں کو بجھانے اور اپنی ملکیت کو بچانے کی کوشش کرتے ہوئے متعدد افراد بھی جھلس گئے۔
انہوں نے خوفناک آگ سے ان کو پہنچنے والے بھاری نقصانات کے مناسب معاوضے کا مطالبہ بھی کیا۔
گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس کے ایم پی اے حاجی عبدالرزاق رحیمون نے آتشزدگی سے ہونے والے بڑے پیمانے پر نقصان پر گہری تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ انہوں نے خود عہدیداروں کو آگ بجھانے کے ٹینڈرز بھیجنے کے لیے کہا تھا تاہم وہاں گاڑیاں پہنچنے سے پہلے ہی علاقے کا ایک بڑا حصہ تباہ ہو چکا تھا۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ نقصانات کا اندازہ کرنے کے لیے سروے کیا جائے اور متاثرین کو مناسب معاوضہ ادا کیا جائے۔
تھرپارکر کے ڈپٹی کمشنر محمد نواز سوہو نے بتایا کہ انہوں نے پہلے ہی عہدیداروں کو آگ سے متاثرہ علاقے تک پہنچنے اور متاثرین کو جلد سے جلد امدادی سامان فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ‘ریونیو کے عہدیداروں نے علاقے میں امدادی کارروائی شروع کردی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ آتشزدگی سے ہونے والے نقصانات کا اندازہ کرنے کے لیے سروے کے بعد متاثرہ افراد کو معاوضے کی مناسب رقم جاری کرنے اور اعلیٰ حکام کو خط لکھیں گے۔