مولانانے حکومت ہند سے وسیم رضوی کی گرفتاری کا مطالبہ کرتے ہوئے کہاکہ وہ ملک میں فساد کرانا چاہتاہے ،شیعہ وسنّی متحد ہوکر اس کی گرفتاری کی مانگ کریں
لکھنؤ ۱۲ مارچ: اسلام دشمن وسیم رضوی کے ذریعہ قرآن کریم کی ۲۶ آیات کو قرآن سے نکالنے کے بیان اور عدالت میں داخل عرضی کی سخت مذمت کرتے ہوئے مجلس علماء ہند کے جنرل سکریٹری امام جمعہ مولانا سید کلب جواد نقوی نے کہاہے کہ وسیم رضوی اسلام دشمن ہے اور اس کا شیعیت سے کوئی تعلق نہیں، کیونکہ وہ متعصب اداروں اور مسلمان دشمن تنظیموں کا آلۂ کار ہے ۔تمام شیعہ و سنی علماء اور سیاسی و سماجی رہنمائوں کو اس کے خلاف متحد ہوکر احتجاج کرنا چاہیےاور حکومت سے اس کی گرفتاری کی مانگ کی جائے تاکہ ملک بدامنی اور انتشار سے محفوظ رہے۔
مولانانے اپنے بیان میں سخت رخ اپناتے ہوئے کہاکہ وسیم رضوی اپنے عمل سے ثابت کررہاہے کہ اس کا تعلق یزید خبیث کی نسل سے ہے ۔اس نےاپنے اس بیان کے ذریعہ شیعہ دشمن عناصر کو شیعیت کو بدنام کرنے کا موقع فراہم کیاہے ۔مولانا نے کہاکہ جو شیعوں کو برابھلا کہتے ہیں اور جو انہیں برا بھلا کہنے کا ایسا موقع فراہم کرتے ہیں دونوں ایک ہی طاقت کے ایجنٹ ہیں۔ شیعہ قرآن میں کسی قسم کی تحریف اور تبدیلی کے قائل نہیں ہیں ۔قرآن اللہ کی کتاب ہے اور رسول کریمؐ کا قیامت تک باقی رہنے والا معجزہ ہے جس میں تبدیلی کی ذرہ برابر گنجائش نہیں ۔
مولانانے کہاکہ اس نے متعصب اور مسلمان دشمن طاقتوں کو خوش کرنے کے لیے ایسا عمل انجام دیاہے تاکہ وہ اس کی حمایت کریں اور وہ جیل جانے سے بچ جائے ۔کیونکہ وقف بورڈ کی سی بی آئی جانچ جاری ہے اس لیے وہ ایسے بیانات دے رہاہے تاکہ اس کی بے ایمانیوں اور بدعنوانیوںپر پردہ پڑ جائے ۔مولانانے کہاکہ ہم اس سلسلے میں مراجع کرام کو خط لکھیں گے تاکہ اس بارے میں ان سے حکم لیا جائےاور اسے اسلام اور شیعت سے خارج قرار دیاجائےتاکہ یہ شخص نا کسی مسلم ادارے کا ممبر بن سکے اور نہ کسی شیعہ تنظیم اور بورڈ کا چئیرمین بننے کے لائق رہے ۔مولانا نے کہا کہ وسیم رضوی نہ مسلمان ہے اور نہ اس کا شیعیت سے کوئی تعلق ہے بلکہ وہ مسلمان دشمن طاقتوں کا ایجنٹ اور ان کا نجس کتّاہے جو ان کےاشارے پر اپنی دُم ہلاتا رہتاہے ۔
مولانانے کہاکہ ایسے بیانات کا کوئی جواب نہیں دیا جاسکتا کیونکہ ایسے بیانات ورغلانے اور خود کو ہائی لائٹ کرنے کے لیے دیے جاتےہیں ۔مگر مجبوری یہ ہے کہ اس کی مذمت نہ کی جائے تو لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ شیعہ اس سے خوش ہیں ۔جبکہ ہم بہت پہلے یہ کہہ چکے ہیں کہ اس کا اسلام اور شیعیت سے کوئی تعلق نہیں ۔جن آیات کے خلاف اس نے عدالت میں پی آئی ایل داخل کی ہے اسے ان آیات کا صحیح علم بھی نہیں ہوگا۔اسے جو ڈرافٹ تیار کرکے دیا گیا ہے اس نے وہی عدالت میں داخل کیا ہے ۔مولانانے اپنےبیان میں کہاکہ اب تمام شیعہ و سنی علماء و سیاسی و سماجی رہنمائوں کو اس کی کھل کر مخالفت کرنی چاہئےکیونکہ اب تو وہ قرآن کریم پر حملہ کررہاہے ۔جولوگ کہتے تھے کہ وسیم رضوی سے ہماری ذاتی دشمنی ہے اب وہ اس کے بارے میں کیا موقف اختیار کریں گے؟کیونکہ اب تو وہ اللہ کتاب میں تبدیلی کے لیے سینہ سپر ہے ۔مولانانے کہاکہ افسوس یہ ہے کہ لوگ اس کی زبانی مخالفت تو کرتےہیں مگر اندر سے اس کی حمایت جاری رکھتے ہیں ۔
مولانانے حکومت سے مطالبہ کرتے ہوئے کہاکہ وسیم رضوی کو فوراََ گرفتار کیا جائے کیونکہ اس کے اس بیان سے ملک کے امن و سکون کو خطرہ لاحق ہے ۔اس کے اس بیان سے انتشار پھیل رہاہے اور ملک میں بدامنی اور فساد کا اندیشہ ہے ۔اگر حکومت اس پر پابندی نہیں لگاتی ہے اور اسے گرفتار کرکے جیل نہیں بھیجا جاتا تو ہم سمجھیں گے حکومت بھی فتنہ و فساد کرانے میں اس کے ساتھ شامل ہے ۔اس لیے ہمارا حکومت سے مطالبہ ہے کہ اسے فوراََ گرفتا ر کیا جائے تاکہ ملک انتشاراور بدامنی سے محفوظ رہے۔
مجلس علماء ہند وسیم رضوی کے اس بیان اور مطالبے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتی ہے اور اسے اسلام و شیعیت کا دشمن قرار دیتے ہوئے حکومت سے اس کی گرفتاری کی مانگ کرتی ہے ۔