اسلامی دنیا کے اہم ترین اور لاکھوں غیر ملکیوں کو ملازمتیں فراہم کرنے والے ملک سعودی عرب نے دہائیوں سے اپنے ہاں رائج ملازمتوں کے نظام ’کفالہ سسٹم‘ کو ختم کرتے ہوئے نیا نظام نافذ کردیا۔
’کفالہ نظام‘ اسلامی روایات اور قوانین کے تحت سعودی عرب سمیت دیگر خلیجی ممالک میں بھی نافذ ہے اور یہ نظام دہائیوں سے وہاں نافذ تھا تاہم سعودی وژن 2030 کے تحت اب اسے تبدیل کردیا گیا۔
نئے نظام کو نافذ کرنے کی منظوری گزشتہ برس کے آخر میں دی گئی تھی تاہم اسے 14 مارچ 2021 کو رائج کردیا گیا۔
سعودی عرب کے اخبار ’سعودی گزٹ‘ کی رپورٹ کے مطابق نئے نظام کو ’لیبر ریفارم انیشیٹو‘ (ایل آر آئی) کا نام دیا گیا ہے اور اس نظام کو نہ صرف غیر ملکی ملازمین بلکہ کئی ممالک کی حکومتیں بھی سرا رہی ہیں۔
‘لیبر ریفارم انیشیٹو‘ کا نیا نظام 14 مارچ 2021 سے نافذ العمل ہوگیا اور اب سعودی عرب میں ہر طرح کی ملازمتیں کرنے والے تقریبا ایک کروڑ غیر ملکی ملازمین مرضی سے دوسری جگہ ملازمت حاصل کر سکیں گے۔
نئے نظام میں اب غیر ملکی ملازم کے لیے یہ لازمی نہیں ہوگا کہ اسے پوری عمر ایک ہی کفیل (ملازمت دینے والے) کے پاس ملازمت کرنی پڑے۔
نئے نظام کے مطابق اب ملازم جب اور جہاں چاہے گا ملازمت کر سکے گا تاہم نئے نظام کے باوجود ہر غیر ملکی شخص کو سعودی عرب میں پہلے سال تک اس آجر (ملازمت دینے والے) شخص یا ادارے کے پاس کام کرنا پڑے گا، جس کے ساتھ معاہدے کے تحت وہ سعودیہ میں داخل ہوا۔
نئے نظام میں تمام غیر ملکی ملازمین کو یہ اختیار دیا گیا ہے کہ وہ سعودی عرب میں اداروں یا افراد کے ساتھ ملازمت سے قبل مختصر مدتی معاہدہ کریں تاہم ساتھ ہی ملازمین کو یہ چھوٹ بھی ہوگی کہ وہ جب چاہیں وہاں سے ملازمت چھوڑ کر دوسری جگہ جائیں۔
تاہم اس صورت میں ملازم کو کم از کم 10 دن قبل اپنے ادارے یا شخص کو نئی ملازمت سے متعلق آگاہ کرنا ہوگا اور وہاں سے معاہدہ ختم کیے جانے کے دستاویزات حاصل کرنے ہوں گے۔
مذکورہ قانون کے تحت یہ بھی لازمی بنایا گیا ہے کہ اگر ملازم کی درخواست پر ادارہ یا فرد ملازمت کے معاہدے ختم ہونے کی سند جاری نہیں کرتا تو حکومت کے منظورہ کردہ ادارے کے پاس یہ اختیار ہوگا کہ ملازم کو نئی ملازمت کے لیے کلیئر قرار دے۔
گھریلو ملازمتیں تاحال پرانے نظام کے تحت کی جائیں گی—فائل فوٹو: اے ایف پی
ملازمت کے نئے قانون سے تمام غیر ملکی ملازمین اپنے دفتر یا فرد کی اجازت کے بغیر بھی سعودی عرب سے باہر جا سکتے ہیں۔
تاہم ملازمتوں کے نئے نظام کا اطلاق نصف درجن سے کم ملازمتوں پر نہیں ہوگا اور کم از کم 5 ملازمتیں پرانے ’کفالہ نظام‘ کے تحت ہی کی جا سکیں گی۔
سعودی گزٹ کی ایک اور رپورٹ کے مطابق گھریلو ملازم، ڈرائیور، سیکیورٹی گارڈ، چرواہے اور مالی جیسے کام اب بھی پرانے نظام کے تحت ہی کیے جائیں گے۔
خیال کیا جا رہا ہے کہ مستقبل میں ان پانچوں ملازمتوں کو بھی کچھ ترامیم کے ساتھ ملازمتوں کے نئے نظام میں شامل کیا جائے گا تاہم کب تک ان ملازمتوں کو نئے نظام میں شامل کیا جاتا ہے، یہ کہنا قبل از وقت ہے۔
یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ سعودی عرب جیسے امیر ملک میں پاکستان، بھارت، بنگلادیش، سری لنکا، تھائی لینڈ، مصر، یمن، سوڈان اور نیپال جیسے ممالک کے لاکھوں لوگ گھریلو ملازمتیں کرتے ہیں۔