اتر پردیش میں بڑی تعداد میں ہو رہے انکاؤنٹر پر لگاتار سوال اٹھتے رہے ہیں اور اب آل انڈیا مجلس اتحادالمسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) سربراہ اسدالدین اویسی نے بھی اس تعلق سے یوگی حکومت کو ہدف تنقید بنایا ہے۔
انھوں نے اتر پردیش میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے یوگی حکومت پر انکاؤنٹر کے بہانے مسلمانوں کو نشانہ بنانے کا الزام عائد کیا ہے۔
اویسی نے کہا کہ یو پی میں جب سے بی جے پی کی حکومت بنی ہے تب سے ہوئے انکاؤنٹر میں مارے گئے لوگوں میں 37 فیصد مسلم شامل ہیں، جب کہ ریاست میں مسلمانوں کی آبادی 18 سے 19 فیصد ہے۔
اسدالدین اویسی نے یہ بیان بلرام پور میں ‘بھاگیداری سنیوکت مورچہ’ کے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے دیا۔ انھوں نے کہا کہ ”قانون کی دھجیاں اڑانے میں یوگی آدتیہ ناتھ حکومت نے کوئی کسر نہیں چھوڑی ہے۔
یوگی ایک ہی مذہب اور ذات برادری کی بات کرتے ہیں۔” اویسی نے اس درمیان یوگی آدتیہ ناتھ کے ذریعہ سیکولرزم پر دیئے گئے بیان کو بھی نشانہ بنایا۔ انھوں نے کہا کہ ”ہندوستان کو مقام دلانے میں سیکولرزم نے روکا، تو ڈیزل-پٹرول کی قیمتیں کیوں بڑھیں؟”
بہر حال، یوگی حکومت میں ہوئے انکاؤنٹرس کے حوالے سے اعداد و شمار پیش کرتے ہوئے اویسی نے دعویٰ کیا کہ ریاست میں جب سے یوگی حکومت بنی ہے، یعنی سال 2017 سے 2020 کے دوران 6475 انکاؤنٹر ہوئے ہیں۔ ان مہلوکین میں سے 37 فیصد کا تعلق مسلم طبقہ سے ہے۔
حالانکہ اتر پردیش میں مسلمانوں کی آبادی 18 یا 19 فیصد ہی ہے۔ اویسی نے سوال کیا کہ آخر یہ ظلم کیوں ہو رہا ہے۔ ملک کی سب سے بڑی ریاست کا وزیر اعلیٰ آخر ‘ٹھوک دو’ کیوں کہتا ہے۔