امریکی ریاست جارجیا کے شہر اٹلانٹا میں فائرنگ کے تین مختلف واقعات میں چھ ایشیائی نژاد خواتین سمیت کم از کم آٹھ افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔
پولیس کے مطابق اٹلانٹا کے نواحی علاقے ایکورتھ میں ایک مساج پارلر پر حملے میں چار افراد مارے گئے جبکہ باقت چار ہلاکتیں شہر میں واقع ایسے ہی دو مالش گھروں میں پیش آئیں۔
جنوبی کوریا نے تصدیق کی ہے کہ ہلاک ہونے والوں میں سے چار افراد کا تعلق ان کے ملک سے تھا۔
حکام کے مطابق ایک 21 سالہ مرد کو حراست میں لے لیا گیا ہے اور خیال کیا جا رہا ہے کہ اس نے ہی تمام افراد کو قتل کیا۔
ان حملوں کی کوئی وجہ اب تک سامنے نہیں آئی۔
امریکہ میں حالیہ دنوں میں ایشیائی نژاد افراد کے خلاف نفرت پر مبنی جرائم کی شرح میں اضافہ ہوا ہے۔ اس کی ایک وجہ وہ افواہیں ہیں جن میں یہ دعوی کیا گیا ہے کہ کورونا وائرس ایشائی نژاد کی وجہ سے پھیلا۔
گذشتہ ہفتے کیے گئے ایک خطاب میں امریکی صدر جو بائیڈن نے ایشیائئ نژاد امریکیوں کے خلاف چلائی جانے والی مہم کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس برادری پر ‘حملے ہوئے ہیں، انھیں ہراساں کیا گیا ہے اور ان کو مورد الزام ٹھہرایا گیا ہے۔’
فائرنگ کا پہلا واقعہ مقامی وقت کے مطابق شام پانچ بجے ینگز ایشیئن مساج پارلر میں پیش آیا۔
مقامی شیرف کے ترجمان کپتان جے بیکر کے مطابق دو افراد موقعے پر جاں بحق ہو گئے جبکہ تین زخمیوں کو ہسپتال منتقل کر دیا گیا، جہاں دو مزید ہلاکتیں ہو گئیں۔ انھوں نے بتایا کہ مرنے والوں میں دو ایشیائی نژاد خواتین اور ایک، ایک سفید فام مرد اور عورت شامل تھے۔ ایک ہسپانوی نژاد شخص واقعے میں زخمی ہوئے۔
تقریباً ایک گھنٹے بعد ہی پولیس کو شمال مشرقی اٹلانٹا سے ایک ڈکیتی کا کال موصول ہوئی اور موقعے پر پہنچنے پر انھیں تین خواتین کی لاشیں ملیں۔ تینوں کو بظاہر گولی مار کر ہلاک کیا گیا تھا۔
ابھی پولیس افسر موقعے پر موجود تھے کہ سڑک کے دوسری جانب واقع ‘اروماتھیراپی سپا’ سے بھی کال چلی اور وہاں بھی ایک خاتون کی لاش برامد ہوئی۔
مقامی میڈیا کے مطابق پولیس کا کہنا ہے کہ اٹلانٹا میں ماری جانے والی تمام خواتین ایشیائی نژاد تھیں۔
تفتیش کرنے والوں نے ایک مشتبہ شخص کی سی سی ٹی وی سے لی گئی تصاویر جاری کیں اور تلاش کرنے کے بعد انھوں لوڈسٹاک، جارجیا کے رہائشی رابر ایرن لانگ کا سراغ ملا۔
کپتان بیکر کے مطابق تفتیشی افسران کو یقین تھا کہ ایرن ہی تینوں مساج پارلر پر ہونے والے حملوں میں ملوث تھا۔ تاہم یہ کہنا قبل از وقت ہوگا کہ آیا ان خواتین کو ان کی نسل کی بنا پر نشانہ بنایا گیا یا حملے کے پیچھے کوئی اور وجہ ہے۔