نئی دہلی /لکھنؤ ۱۹ مارچ: وسیم رضوی کی توہین قرآن کے خلاف آج سنّی شاہی جامع مسجد دہلی پر شیعہ و سنّی علماء نے متحد ہوکر زبردست احتجاجی مظاہرہ کیا اور دشمن قرآن وسیم رضوی کی گرفتاری کی مانگ کرتے ہوئے سپریم کورٹ سے اس کی عرضی کو خارج کرنے کا مطالبہ کیا۔
اس سے پہلے مجلس علمائے ہند کے جنرل سکریٹری مولانا کلب جواد نقوی نےشیعہ علماء اور معززین کے ساتھ شاہی جامع مسجد میں شاہی امام مولانا احمد بخاری کی اقتدا میں نماز جمعہ ادا کی اور اتحاد امت کے پیغام کو عام کیا ،ان کے ساتھ لکھنؤ کی ٹیلے والی مسجد کے امام مولانا فضل منان،مولانا شیخ محمد عسکری،مولانا مظہر غازی اور سپریم کورٹ کے سینئر وکیل محمود پراچہ اور دیگرافراد موجود رہے۔
نماز جمعہ کے بعد نمازی مظاہرہ کرتے ہوئے سپریم کورٹ کی طرف بڑھنے لگے ۔پرانی دلّی اللہ اکبر کے نعروں سے گونج رہی تھی اور مظاہرین شیعہ و سنی اتحاد کے نعرے لگارہے تھے ۔مسلمانوںمیں وسیم رضوی کی حرکت کے خلاف شدید غم و غصہ دیکھا گیا ۔مظاہرین نے وسیم رضوی کے خلاف لعنت کے نعرے لگائے اور سرکار سے اس کی گرفتاری کی مانگ کی ۔اس موقع پر وسیم رضوی کی علامتی فوٹو کو جوتیوں کے ہار پہنائے گئے اور اس کی تصویر کو زدوکوب کیا گیا ۔اس طرح مسلمانوں نے اپنے غصہ کو میڈیا کے ذریعہ سرکار تک پہونچانے کی کوشش کی ۔
شاہی امام مولانا احمد بخاری نے خطبۂ جمعہ میں وسیم ملعون کی توہین قرآن کی حرکت کی سخت الفاظ میں مذمت کی اورسرکار سے اس کی گرفتاری کاپرزور مطالبہ کیا ۔انہوں نے کہاکہ سپریم کورٹ کو وسیم رضوی کی سرزنش کرنی چاہیے ۔اس ملک میں بہت سے مذاہب کے ماننے والے رہتے ہیں ،انکی بھی اپنی مذہبی کتابیں ہیں ،اگر یہ سلسلہ اس ملک میں شروع ہوگیا کہ فلاں مذہب کی کتاب پر پابندی لگائو ،فلاں مذہب کی کتاب میں تحریف کرو تو ملک میں ایک ہنگامہ برپا ہوجائے گا اور پھر یہ سلسلہ تھمے گا نہیں۔اس لیے سپریم کورٹ کو اس کی سخت سرزنش کرنی چاہیے تاکہ مسلمان یہ محسوس کرسکے کہ ہندوستان کی عدالت عالیہ ہندوستانی مسلمانوں کو انصاف دینے کے لیے سنجیدہ اور پرعزم ہے ۔کیونکہ اس سے پہلے کئ مواقع پر مسلمانوں کو انصاف سے محروم رکھا گیاہے۔انہوں نے کہاکہ جس ملک میں قانون کی بالادستی نہ ہو اور انصاف نہ مل سکتا ہو وہ ملک کبھی ترقی نہیں کرسکتا۔ہمیںسپریم کورٹ سے پوری امید ہے کہ اس عرضی پر کوئی سماعت نہیں ہوگی اور اسے خارج کیا جائے گا۔مولانانے کہاکہ ملک کی آزادی کے لیے بے شمارمسلمانوں نے اپنی جانوں کی قربانیاں دی ہیں ۔اسی شاہی جامع مسجد پر سیکڑوں علماء کو شہید کیا گیا ۔مگر علماء کبھی پیچھے نہیں ہٹے اور ہر طرح کی قربانیاں پیش کیں۔اس لیے یہ ملک سب کا ہے اور یہاں سب کو یکساں آزادی حاصل ہونی چاہیے ۔انہوں نے شیعہ و سنی اتحاد کی اہمیت پر بھی زور دیا۔
نماز جمعہ کے بعد مولانا کلب جواد نقوی مظاہرین کے ساتھ باہر نکلے اور مسجد کی سیڑھیوں پر صحافیوں سے خطاب کیا۔انہوں نے کہاکہ وسیم رضوی ہندوستان دشمن طاقتوں کا آلۂ کار ہے ،اس نے ملک میں دہشت گردی اور فساد کو فروغ دینے کے لیے ملک دشمن عناصر کے اشارے پر سپریم کورٹ میں یہ عرضی داخل کی ہے ۔اس لیے سرکار کو اس کی جانچ کرانی چاہیے اور سپریم کورٹ کو اس کی عرضی خارج کرتے ہوئے اس پر بھاری جرمانہ عاید کرنا چاہئے ۔کیونکہ ہندوستان کثیر المذاہب ملک ہے ۔ہر مذہب کی اپنی الہامی کتاب ہے خواہ ہو گیتا ہو،بائبل ہو،گروگرنتھ ہو یا دیگر کتابیں ہوں ۔اگر سپریم کورٹ نے اس عرضی کو خارج نہیں کیا تو مذہبی کتابوں کی پابندی اور ان میں تحریف کے مطالبہ کا سلسلہ شروع ہوجائے گا جو ملک کی سالمیت اور بھائی چارے کے لیے خطرناک ثابت ہوگا۔مولانانے کہاکہ قرآن کی حفاظت کی ذمہ داری اللہ نے لی ہے اس لیے کوئی مردود او رغلیظ انسان اس میں تحریف نہیں کرسکتا۔مولانانے کہاکہ ہمیں با وثوق ذرائع سے اطلاع ملی ہے کہ وسیم رضوی کچھ دنوں پہلے نیپال گیا تھا جہاں اس نے چینی اور پاکستانی ایجنٹوں سے ملاقات کی تھی ،اس کے بعد اس نے سپریم کورٹ میں یہ عرضی داخل ہے کی ہے اس لیے اس کی جانچ ہونی چاہیے ۔مولانانے سپریم کورٹ سے مطالبہ کیاکہ وسیم رضوی پر این ۔ایس۔اے۔لگاکر گرفتار کیا جائے اور جیل بھیجاجائے ۔مولانانے شیعہ و سنی اتحاد کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہاکہ وسیم رضوی شیعوں اور سنیوں میں اختلاف پیداکرنا چاہتا تھا مگر اس کی اس حرکت کے خلاف اب شیعہ و سنّی متحدہیں اور آگے بھی اتحاد کا مظاہرہ کریں گے ۔مولانانے کہاکہ وسیم بہت پہلے سے شیعہ وسنّی فساد کرانے کی فکر میں تھا ،اس سے پہلے اس نے ام المومنین کا قابل اعتراض ٹریلر اور فوٹو ریلیز کیا تھا تاکہ فساد ہوجائے مگر اس کی سازش ناکام ہوگئی تھی ۔اس کے بعد اس نے قرآن سے 26 آیات ہٹانے کا مطالبہ کیا تاکہ شیعوں اور سنیوں کے درمیان جھگڑا ہوجائے مگر اس کا حربہ الٹ گیا اور آج شیعہ و سنی ایک ہیں ۔مولانا کلب جواد نقوی نے بتایاکہ ہم نے شاہی امام مولانا احمد بخاری کو لکھنؤ آنے کی دعوت دی ہے تاکہ لکھنؤ میں تاریخی عظیم الشان احتجاجی اجلاس منعقد کیا جاسکے ۔انہوں نے ہماری دعوت قبول کی ہے ۔عنقریب لکھنؤ میں تحفظ حرمت قرآن کے لیے تاریخی جلسہ منعقد کیا جائے گا تاکہ اس کو اس کے انجام تک پہونچایا جائے ۔مولانانے کہاکہ شیعہ و سنی علماء نے مشترکہ طورپر اعلان کیاہے کہ وسیم رضوی مرتدہے اس لیے کسی مسلمان قبرستان میں اس کی تدفین نہیں ہوسکتی اور نہ کوئی مسلمان مولوی اس کی نماز جنازہ پڑھاسکتاہے ۔
اہلسنت عالم دین مولانا محمد میاں قاسمی سنبھلی نے وسیم ملعون کی مذمت کرتے ہوئے ہندوستانی سرکار سے اسکی گرفتاری کا مطالبہ کیا ۔مولانانے علامہ اقبال کا شعر پڑھا
ستیزہ کار رہاہے ازل سے تا امروز چراغ مصطفوی سے شرار بولہبی
اس شعر کو پڑھتے ہوئے انہوں نے کہاکہ اسلام دشمن طاقتیں ہمیشہ اس طرح کی حرکتیں کرتی رہی ہیں مگر انہیں کبھی کامیابی نہیں ملی ۔بہت جلد وہ طاقتیں بے نقاب ہوجائیں گی جو وسیم رضوی کی حرکت کے پیچھے ہیں ۔مولانانے کہاکہ حرمت قرآن کے تحفظ کے لیے تمام شیعہ و سنی ایک ہیں اور اس کی گرفتاری کی مانگ کرتے ہیں ۔
مولانا فضل منان امام ٹیلے والی مسجد لکھنؤ نےوسیم رضوی کی گرفتاری کی مانگ کرتے ہوئے کہاکہ سپریم کورٹ کو چاہیے کہ اس عرضی کو فوراََ خارج کرے کیونکہ یہ عرضی ہندوستان کے آئین کی خلاف ورزی ہے ۔انہوں نے کہاکہ وسیم رضوی مرتد ہے ،کافر ہے ،مشرک ہے اور اللہ کامجرم ہے اس لیے اس کے خلاف شیعہ و سنی علماء کو مل کر احتجاج کرنا چاہئے ۔
سپریم کورٹ کے معروف وکیل محمود پراچہ نے کہاکہ وسیم رضوی اسلام دشمن طاقتوں اور ہندوستان مخالفت طاقتوں کا ایجنٹ ہے اس کو گرفتار کیا جائے ۔محمود پراچہ نے کہاکہ جب تک اس کو گرفتار نہیں کیا جائے گا ہمارا احتجاج جاری رہے گا ۔انہوں نے کہاکہ عدالت عالیہ کو اس عرضی کو فوراََ خارج کردینا چاہئے اور اس پر بھاری جرمانہ عائد کرتے ہوئے شر پھیلانے کے جرم میں اسکی گرفتاری کا حکم دینا چاہئے ۔
مولانا شیخ محمد عسکری ،مولانا مظہر غازی اور مولانا امیرحسنین نے وسیم رضوی کی مذمت کرتے ہوئے سرکار سے اس کی گرفتاری کی مانگ کی ۔
احتجاج میں شیعہ وسنی علماء موجود رہے اور وسیم رضوی کی گرفتاری کی مانگ کرتے ہوئے سپریم کورٹ سے اس کی عرضی کو خارج کرنے کا مطالبہ کیا۔مظاہرین کو پولیس نے سپریم کورٹ تک جانے کی اجازت نہیں دی ۔مولانا کلب جواد نقوی نے افسران کو اپنا میمورنڈم سونپا اور مظاہرہ کو ختم کرنے کا اعلان کیا۔