میانمار میں فوجی کودتا کے خلاف اور جمہوریت کی بحالی کے لیے عوامی احتجاج جاری ہے۔
میانمار کےداوئی شہر میں یونیورسٹی طلبہ نے ریلی نکالی جبکہ ینگون میں مظاہرین نے سرخ غبارے فضا میں چھوڑ کر ملٹری کریک ڈاؤن کے خلاف احتجاج کیا، سیکورٹی فورسز نے گھروں میں داخل ہو کر لوگوں پر تشدد کیا۔
اقوام متحدہ اور دیگر ذرائع کے مطابق میانمار میں یکم فروری کو فوجی بغاوت کے بعد سے جمہوریت نواز مظاہرین کے خلاف کریک ڈان میں اب تک 250 سے زائد افراد ہلاک اور 2600 افراد گرفتار ہوچکے ہیں۔
ادھر بنگلادیش میں روہنگیا پناہ گزینوں کے کیمپ میں خوفناک آگ بھڑک اٹھی جس کے باعث متعدد افراد جاں بحق ہو گئے۔
بنگلا دیش کے کاکس بازار میں آگ لگنے سے 1000 سے زائد خیمے جل کر خاکستر ہوگئے۔
قابل ذکر ہے کہ یکم فروری کو میانمار کی فوج نے حکومت کا تختہ الٹ کر آنگ سان سوچی سمیت پارلیمنٹ کے منتخب نمائندوں کو گرفتارکرلیا تھا۔ فوج نے ایک سال کے لئے ہنگامی حالات نافذ کردی اور اس کے بعد انتخابات کرانے کا وعدہ کیا تاہم فوجی کودتا کے خلاف میانمار میں عوامی مظاہروں کا سلسلہ بھی جاری ہے اور مظاہرین جمہوری حکومت کی بحالی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
یہ ایسے میں ہے کہ اب سے کچھ عرصے پہلے تک آنگ سان سوچی کی حمکراں جماعت، فوج کے ساتھ مل کر میانمار کی مسلم اقلیتی آبادی روہنگیا کے خلاف برسر پیکار تھی اور انہوں نے مل کر روہنگیا کے غریب، مظلوم اور نہتے عوام پر ہولناک اور انسانیت سوز مظالم ڈھائے جس کے تحت کئی ہزار روہنگیا مسلمان نہایت دلخراش انداز میں قتل کر دیئے گئے جبکہ فوج اور حکومت کے انتہاپسندانہ اور ہولناک جرائم سے تنگ آکر تقریبا دس لاکھ روہنگیا مسلمان پڑوسی ملک بنگلہ دیش میں پناہ لینے پر مجبور ہو گئے۔