چین اور ایران کے مابین دو روز قبل طے پانے والے معاہدے پر اپنے پہلے ردعمل میں امریکی صدر جو بائیڈن نے اپنی تشویش و چوکانے والے خدشات کا اظہار کیا ہے۔
غورطلب ہے کہ اتوار کے روز ایک صحافی کے سوال کے جواب میں جو بائڈں نے کہا کہ مجھے دونوں ملکوں کے مابین برسوں سے دونوں ملکوں کے درمیان دوستانہ تعلقات و بڑھتی ہوئی شراکت داری سے امریکہ حیران و پریشان ہے۔
تاہم امریکی صدر نے کوئی اضافی تفصیلات نہیں بتائیں جس سے ان کے تحفظات واضح ہوں۔یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب حال ہی میں چین اور ایران نے 25 سالہ جامع تعاون کے معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔
امریکی وزیر خارجہ انٹنی بلنکن نے اس بات کی تصدیق کی کہ امریکا اور چین کے تعلقات تیزی سے دشمنی میں بدل سکتے ہیں۔ انہوں نے ‘سی این این’ کو بتایا کہ تعلقات کے ایسے پہلو ہیں جو بڑھتی ہوئی دشمنی کا باعث بن رہے ہیں ان میں مسابقتی پہلو بھی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ دونوں ممالک کے مابین باہمی تعاون کے شعبے بھی موجود ہیں۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ چینی وزیر خارجہ کے تہران کے دورے کے دوران گذشتہ ہفتے 25 سال کی مدت کے لیے ایران اور چین کے مابین باہمی تعاون کے معاہدے پر دستخط کیے تھے۔ یہ معاہدہ ایک ایسے وقت میں طے پایا ہے جب امریکا اور چین کے تعلقات میں سخت تناؤ پایاجاتا ہے۔
ایرانی خبر رساں اداروں نے چینی وزیر خارجہ وانگ یی کے حوالے سے اپنے ایرانی ہم منصب محمد جواد ظریف کا ایک بیان نقل کیا ہے جس میں ان کا کہنا ہے کہ دونوں ممالک کے مابین تعلقات اب اسٹریٹجک شراکت کی سطح پر پہنچ چکے ہیں اور چین ایران کے ساتھ جامع طور پر تعلقات کو بہتر بنانے کی کوشش کر رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایران کے ساتھ ہمارے تعلقات موجودہ صورتحال سے متاثر نہیں ہوں گے بلکہ وہ مستقل اور تزویراتی ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ایران دوسرے ممالک کے ساتھ اپنے تعلقات آزادانہ طور پر طے کرتا ہے۔ ایران ان ملکوں کی طرح نہیں جو فون کال کے ذریعے اپنی پوزیشن تبدیل کرتے رہتے ہیں۔