مشہور عالم دین، مسلم پرسنل لاء بورڈ کے جنرل سکریٹری اور امارت شرعیہ کے امیر شریعت مولانا ولی رحمانی کاآج پٹنہ کے ایک اسپتال میں انتقال ہوگیا۔کچھ دن قبل انہیں اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا اور وہ آئی سی یو میں داخل تھے۔ان کی عمر 77 سال تھی۔پسماندگان میں ایک بیٹا فہد رحمانی اور دو بیٹیاں ہیں۔ذرائع کے مطابق سانس لینے میں تکلف کی وجہ سے انہیں دخل اسپتال کیا گیا تھا۔
وہ شروع سے آئی سی یو میں تھے اور طبیعت زیادہ خراب تھے اور ان کی کورونا کی رپورٹ بھی مثبت آئی تھی۔ان کے انتقال سے مسلم پرسنل لاء بورڈ اور امارت شرعیہ کا زبردست خسارہ ہے۔ وہ ذی استعداد عالم دین اور تمام حالات پر گہری نظر رکھنے والے تھے۔ وہ شروع سے ہی اس میں پیش پیش تھے اوراپنے والد مولانا منت اللہ رحمانی کے زمانے سے دونوں اداروں سے گہری وبستگی رکھتے تھے۔ ان کے انتقال ایک بڑا خلا پیدا ہوگیا ہے۔ خاص طور پر بہار کی سرزمین کے لئے ناقابل تلافی نقصان ہے۔
قریبی ذرائع کے مطابق حضرت والا کی طبیعت گزشتہ کئی دنوں سے ناساز تھی، پٹنہ میں زیر علاج تھے آج صبح انہیں وینٹی لیٹر پر منتقل کردیاگیا تھا لیکن جانبر نہ ہوسکے اور دارفانی سے دار بقا کی جانب کوچ کرگئے۔ حضرت کی نماز جنازہ کل 11 بجے دن میں خانقاہ رحمانی مونگیر میں ادا کی جائے گی۔ واضح رہے کہ حضرت امیر شریعت ہندوستانی مسلمانوں کے عظیم قائد، بے باک لیڈرتھے انہوں نے قوم مسلم کی فلاح وبہبودکے لیے اپنی پوری زندگی وقف کردی ۔
مولانا سید محمد ولی رحمانی ایک ہندوستانی سنی دیوبندی اسلامی اسکالر اور ماہر تعلیم تھے ۔ انہوں نے 1974 سے 1996 تک بہار قانون ساز کونسل کے ممبر کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔ وہ اپنے والد ماجد حضرت مولانا منت اللہ رحمانی رحمۃ اللہ علیہ کی وفات 1991 کے بعد سے خانقاہ رحمانی مونگیر کے موجودہ سجادہ نشین اور جامعہ رحمانی مونگیر کے سرپرست ہیں ، آپ کے دادا مولانا محمد علی مونگیری بانی ندوۃ العلماء ہیں۔
اس خانقاہ کے روحانی سلسلہ میں شاہ فضل الرحمن گنج مرادآبادی بہت ہی اہم کڑی ہیں۔ وہ اس وقت آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے جنرل سکریٹری کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں ۔ وہ رحمانی 30 کے بانی بھی ہیں ، وہ پلیٹ فارم جہاں عصری تعلیم کے متعدد شعبوں میں معیاری اعلی تعلیم و قومی مقابلاجاتی امتحانات کے لئے طلباء کو تیار کیا جاتا ہے ۔ اس ادارے سے ہر سال NEET اور JEE میں 100 سے زائد طلباء منتخب ہوتے ہیں۔ حضرت مولانا سید ولی رحمانی عوامی تقریر ، اپنی شخصیت و ملی مسائل میں جرأت صاف گویئ و بےباکی اور دونوں ہی شعبوں میں تعلیم کے لئے مشہور ہیں۔ ان کا ماننا ہے کہ کسی کو ایک وقت میں دونوں طرح کی تعلیم حاصل کرنی چاہئے ، اور کسی بھی چیز سے پہلے انسان کو انسان ہی ہونا چاہئے مولانا کی پیدائش 5 جون 1943 کو ہوئی ۔