لکھنو ¿:ایک پانچ رکنی وفدنے رومی دروازہ اور لکھنو ¿ کی عالمی شہرت یافتہ عمارتوں اور وراثت کے تحفظ کے سلسلے میں گورنربی ایل جوشی سے ملاقات کی اور اس سلسلے میں ایک میمورنڈم دیا ۔ اس وفد میں آل انڈیا مسلم خواتین پرسنل لا بورڈکی صدر شائستہ عنبر ، نواب جعفر میرعبداللہ ، نواب زادہ سید معصوم رضا (ایڈوکیٹ)، کوشل کشور( سابق وزیر اترپردیش )اور مظہر عباس شامل تھے۔ وفد نے گورنر کو بتایا کہ عالمی شہرت یافتہ رومی دروازہ کی حالت دن بدن خراب ہوتی جارہی ہے اور کہیں ایسا نہ ہو کہ آنے والے وقت میں لکھنو ¿ صرف نام کا ہی لکھنو ¿ رہ جائے کیونکہ رومی دروازے میں بڑی بڑی دراریںو شگافیں پڑگئی ہیں جس کا تحفظ ہر حال میں ہونا بے حد ضروری ہے۔
وفد نے مطالبہ کیا کہ رومی دروازے سے آمدورفت کو عدالت کے حکم نامے کے مطابق جلد سے جلد روکا جائے اور ہیوی ٹریفک کو کڑیا گھاٹ بندھے سے ہوتے ہوئے پکا پل کی جانب کر دیا جائے۔کڑیا گھاٹ کے نزدیک بندھے پر جانے والے راستے کی مرمت کرائی جائے جس سے ہیوی ٹریفک کڑیا گھاٹ ہوکر ٹیلے والی مسجد کے پیچھے سے سیدھے پکا پل تک جاسکے ۔شہر کے پرانے لکھنو ¿ میں ہر سال لاکھوں کی تعداد میں غیرملکی سیاح و مہمان بڑا امام باڑہ، چھوٹا امام باڑہ و پکچر گیلری دیکھنے آتے ہیںاسلے ¿ کے۔جی۔ایم۔یو۔ سے مردہ گھر ہٹا کر کہیں اورمنتقل کر دیا جائے ۔وفد نے مزید مطالبہ کیا کہ رومی گیٹ اور آصفی مسجد کے بیچ کا گیسٹ ہاﺅس (جلوخانہ)جو اب کھنڈر ہوگیا ہے اس کی مرمت کرائی جائے۔
آصفی امام باڑہ میں موجود شاہی باﺅلی( کنویں) کی صفائی کرائی جائے اور دریائے گومتی سے باﺅلی کو پہلے کی طرح جوڑنے کی کارروائی کی جائے جیسا کہ پرانے دور میں باﺅلی گومتی ندی سے جڑی تھی۔آصفی امام باڑہ کے اندر وباہر سے ناجائز قبضے ہٹائے جائیں۔حسین آباد ٹرسٹ کی زمین پر جو پارک بنے ہیں اُن پارکوں کے نام اودھ کے نوابوں کے نام پر رکھے جائیں ۔اے ایس آئی کو مجسٹریل پاور دیا جائے تاکہ وہ غیرقانونی طریقے سے ہوئے قبضہ کرنے والے پر قانونی کارروائی کرسکے۔ شہر کے اسکولوں اور کالجوں میں آٹھویں درجہ تک کے طالب علموں کو اودھ کی تہذیب، سنسکرتی اور عالمی شہرت یافتہ عمارتوں کی تعلیم اور یہاں کی دست کاری کو نصاب میں شامل کرکے اسے لازمی قرار دیا جائے۔بڑے امام باڑے سے چھوٹے امام باڑے تک بجلی نظام کو درست کرنے کے ساتھ جو بجلی کے کھمبے و تارلگے ہیں انہیں ہٹا کر زیرِزمین کیا جائے کیونکہ یہاں ہر سال شاہی جلوس نکالے جاتے ہیں جس میں بجلی کے تاروں سے حادثہ ہونے کے امکان رہتے ہیں ۔