اسرائیل کے مشرقی حصے میں مذہبی اجتماع کے دوران بھگدڑ مچنے کے نتیجے میں 44 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ‘اے ایف پی’ کے مطابق کورونا وائرس کی عالمی وبا کے آغاز کے بعد جبل الجرمق (ماؤنٹ میرن) میں نامور یہودی عالم شیمَن بار یوشائی کے مزار پر ’لاگ با اومر‘ نامی تہوار میں قدامت پسند یہودیوں کی بڑی تعداد شریک تھی۔
یہ تہوار کورونا وبا کے آغاز کے بعد سے اب تک کا سب سے بڑا عوامی اجتماع ہے جہاں رپورٹس کے مطابق دی گئی اجازت سے تین گنا زیادہ افراد شریک تھے۔
ابتدائی رپورٹس میں کہا گیا تھا کہ جانی نقصان اسٹیڈیم کا ایک حصہ گرنے سے ہوا، بعد ازاں ریسکیو عملے نے ہلاکتوں کی وجہ بھگڈر کو قرار دیا۔
اسرائیل کی ریسکیو سروس ‘ماجِن دیوڈ ایدم’ کے ترجمان نے بتایا کہ جائے وقوع پر 38 لاشیں موجود ہیں لیکن ہسپتال میں اور بھی لاشیں ہیں۔
شمالی زیو ہسپتال کے ذرائع نے بتایا کہ وہاں 6 لاشیں لائی گئیں۔
اسرائیل کے وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے واقعے کو ‘بڑی تباہی’ قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ زخمیوں کے لیے دعا گو ہیں۔
اسرائیلی آرمی اور ایمرجنسی سروسز نے زخمیوں کو ہسپتال منتقل کرنے کے لیے ہیلی کاپٹرز کی مدد لی۔
واقعے کے چند گھنٹے بعد ماؤنٹ میرن پر قدامت پسند یہودیوں کے ہجوم کو افسردہ دیکھا گیا جبکہ ہر طرف ملبہ بکھرا ہوا تھا۔
واقعے میں بچ جانے والوں نے متاثرین کے لیے موم بتیاں جلائیں جبکہ دیگر نے قریبی دیوار پر عبادت کی۔
اپوزیشن لیڈر یائر لاپید نے واقعے کو ‘خوفناک تباہی’ قرار دیتے ہوئے اسے ملک کے لیے ‘افسردہ’ رات ٹھہرایا۔
واضح رہے کہ اسرائیل کی 93 لاکھ آبادی میں سے نصف سے زائد کو کورونا کی مکمل خوراکیں دی جاچکی ہیں تاہم وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے بڑے عوامی اجتماعات پر اب بھی پابندی ہے۔
انتظامیہ نے مزار پر 10 ہزار افراد کے اجتماع کی اجازت دی تھی تاہم منتظمین کا کہنا ہے کہ ریاست بھر سے 650 سے زائد بسوں کے ذریعے 30 ہزار سے زائد افراد ماؤنٹ میرن پہنچے تھے۔
بھگدڑ کے بعد پولیس نے مزید نقصان سے بچنے کے لیے پورے علاقے کو بند کردیا جبکہ ریسکیو عملے اور سیکیورٹی فورسز نے علاقے کو کلیئر کرنے اور متاثرین کی شناخت کے لیے کارروائی کی۔