خود ساختہ اسرائیلی ریاست کے وزیرجنگ نے اپنے ایک بیان میں دعوی کیا ہے کہ صیہونی حکومت کے 160 جنگی طیاروں نے صرف 40 منٹ کے اندر غزہ کے شمالی علاقے کے متعدد مقامات پر میزائل فائر کئے ہیں۔
بچوں کی قاتل اسرائیلی حکومت کے وزیرجنگ نے اس کارروائی کو حالیہ چند دنوں کی جھڑپوں کے دوران ہونے والی سب بڑی کارروائی قراردیا اور کہا کہ اس حملے میں ہونے والے نقصانات کا اندازہ لگایا جارہا ہے۔
اس بیان میں کہا گیا ہے کہ فضائی حملوں کے ساتھ ہی صیہونی فوجیوں نے ٹینکوں اور توپخانے کی مدد سے زمینی حملے بھی شروع کردیئے ہیں۔
اس دوران فلسطینی استقامتی محاذ کی جانب سے صیہونی ٹھکانوں اور حساس مقامات پر کم ازکم 2000 میزائل فائر کئے گئے ہیں، جس سے ہونے تباہی کے مناظر پر مشتمل ویڈیوز مختلف نیوز چینلوں سے دکھائی جارہی ہیں۔
دوسری جانب حماس کے رہنماؤں نے غزہ کے خلاف زمینی محاذ کھولے جانے کی دھمکیوں کو ملت فلسطینی کے خلاف صیہونی حکومت کی نفسیاتی جنگ قرار دیا ہے جس کا مقصد فلسطینیوں کے بڑھتے ہوئے حوصلوں کو پست کرنا ہے۔
جہاد اسلامی فلسطین کے ترجمان ابوحمزہ نے زمینی حملے کی دھمکیوں پر ردعمل دکھاتے ہوئے کہا، زمینی جنگ استقامتی محاذ کی فتح کا مختصر ترین راستہ ہے۔
ابوحمزہ نے کہا کہ زمینی جنگ کی صورت میں صیہونی فوجیوں کی تقدیر میں ہلاکت یا قیدی بنائے جانے کے سوا اور کچھ نہيں۔
دوسری جانب صیہونی ذرائع ابلاغ، نیتن ہاہو کے اس بیان کو بار بار کوڈ کررہے ہیں کہ جب تک ضروری ہوا غزہ کے خلاف حملے جاری رہیں گے۔
یہ ایسی حالت میں ہے کہ صیہونی حکومت کی ثالثی کرنے والےممالک منجملہ مصر، حماس کو باربار جنگ بندی کی پیشکش پر مبنی پیغامات دے رہا ہے۔